تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیںجس نے ہم کوکھلایا، پلایااور ہماری ضروریات کے لیے کافی ہوگیااور ہم کوٹھکاناعطا فرمایاکیونکہ کتنے لوگ ایسے ہیں جنکونہ کوئی کفایت کرنے والاہےاور نہ ہی ٹھکانا دینے والا۔
2: سونے کاطریقہ: یہ ہےکہ اپنے دائیں ہاتھ کودائیں رخسار کے نیچے رکھ کر دائیں جانب کو لیٹ جائے۔ اگر ممکن ہوتوقبلہ رو ہوجائے۔ دائیں کروٹ پر سونامستحب ہے، اس لیے کہ یہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا دائمی معمول تھا۔ اس میں خاص حکمت یہ ہےکہ آدمی کا دل بائیں جانب ہے،تو دائیں کروٹ پرسونے سےآدمی کادل اوپررہتاہےاور گہری نیند نہیں ہوتی، آدمی چوکناسوتا ہےاوربائیں کروٹ لینے میں نقصان یہ ہےکہجب دل نیچے کی جانب ہوگاتوپورے بدن کا زور اس پر پڑے گااور بدن کا مواداس پر اثر کرے گا۔چونکہ دل اعضائے رئیسہ میں سےایک اہم عضو ہے اس لیے اس پر مواد کاتھوڑا سااثر بھی بہت سے امراض کاسبب بن جاتاہے۔ حضرت ابوعبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دائیں کروٹ پرحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کا معمول اس وقت تھاجب وقت زیادہ ہوتااور اگر کبھی وقت کم ہوتاتو ہاتھ پر ٹیک لگا کر ہی تھوڑی دیر آرام فرمالیتے تھے۔