اے اللہ! میں تیرے ہی نام کے ساتھ مرتاہوں (یعنی سوتا ہوں) اورتیرے ہی نام کے ساتھ زندہ ہوں گا(اسمیں سونے اور جاگنے کوموت اور حیات سے تشبیہ دی ہےکیونکہ نیند کے دوران بھی انسان کے اعضاء موت کی طرح ہی معطل ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے نیند کو ”اخت الموت“ یعنی موت کی بہن کہتے ہیں)
اور جب آپ بیدار ہوتے توفرماتے تھے:
اَلْحَمْدُلِلہِ الَّذِیْ اَحْیَانَابَعْدَمَااَمَاتَنَاوَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ.
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہی ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد پھر زندہ کیا(یعنی سلانے کے بعد بیدار کیا) اور اسی کی طرف ہم کولوٹ کر جاناہے۔
حضرت ام المؤمنین (میری امی ) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کوبستر پر آرام فرمانے لگتے تو دونوں ہاتھوں کو(دعامانگنے کےطریقہ پر) جمع فرماتے۔ پھر تین سورتیں؛قل ہواللہ احد،قل اعوذبرب الفلق اورقل اعوذبرب الناس پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرتے۔ پھر حسبِ استطاعت پورے جسم پرہاتھوں کوپھیرتے۔ ابتداء سرسے فرماتےاور یہ عمل تین مرتبہ دہراتے تھے۔
زبدۃ:
اسکے علاوہ الم سجدہ،تبارک الذی کا ہمیشہ پڑھنااور آیت الکرسی، سورۃ البقرۃ اورسورۃ الواقعہ کاپڑھنابھی ثابت ہے۔ایک روایت میں یہ بھی ہےکہ جوشخص سوتے وقت قرآن کریم کی ایک سورت پڑھ کر سوجاتاہے تو ایک فرشتہ اسکی حفاظت پراسکے جاگنے تک مقر رہوجاتاہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بسترپر تشریف لاتے تویہ دعاپڑھتے:
اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا ، فَكَمْ مِّمَّنْ لَّا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ.