ترجمہ: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح جلدی جلدی بات چیت نہ فرماتے تھےبلکہ آپ بالکل صاف صاف بات کرتے تھےاور ہر بات دوسری سے جداہوتی تھی جسے آپ کے پاس بیٹھنے والااچھی طرح ذہن نشین کرلیتاتھا۔
زبدۃ:
1: دوسری روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم (بعض مرتبہ) اپنی بات کوتین تین مرتبہ دہراتے تھےتاکہ سننے والااچھی طرح بات سمجھ لے۔
اس روایت کامطلب بعض محدثین یہ بیان فرماتے ہیں کہ جب مجمع زیادہ ہوتا توآپ ایک مرتبہ دائیں جانب، ایک مرتبہ بائیں جانب اور ایک مرتبہ سامنے بیٹھنےوالوں کی طرفمتوجہ ہوکربات ارشاد فرماتےتھے۔ بعض محدثین فرماتے ہیں کہ ذہین لوگ پہلی بار ہی سمجھ جاتے، متوسط درجہ کے لوگدوسری باراور سب سے ادنیٰ درجہ کےلوگ تیسری بار سمجھ جاتے تھے۔ بعض محدثین فرماتےہیں کہ پہلی بار بات سنانے کے لیے ،دوسری بار یادکرانےکے لیے اور تیسری بار غوروفکر کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بات کو تین مرتبہ ارشادفرماتےتھے۔
تیسری روایت میں حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نےہندابن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ سے کہاجو کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف اکثر بیان فرماتے تھے کہ مجھے بھی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگوکے بارےمیں بتائیں کہ وہ کیسی ہوتی تھی؟ انہوں نےفرمایا: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل(آخرت کے)غم میں مشغول رہتےاور ہمیشہ فکرمندرہتے۔آپ کےہاں