ترجمہ: حضرت ام المؤمنین(میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لایا کرتے اور پوچھتے کہ تمہارے پاس صبح کے کھانے کے لیے کچھ ہے؟ جب میں عرض کرتی کہ نہیں تو فرماتے: میں روزہ ہی کا ارادہ کر لیتا ہوں۔ پھر ایک مرتبہ آپ تشریف لائے اور میں نے عرض کیا کہ ہمار ے پاس ہدیہ آیا ہے۔ فرمایا: وہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ملیدہ یعنی حلوہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے روزہ کا ارادہ کرلیا تھا، پھر آپ نے کھالیا۔
زبدۃ:
1: عربوں کے ہاں ایک خاص قسم کا حلوہ مشہور تھا جو کہکھجوریں اور مکھن وغیرہ ملا کر بنایا جاتا تھا۔
2: نفلی روزہ کی نیت اگر صبح صادق کے وقت نہ کی ہو تو زوال تک کر لینا جائز ہے بشرطیکہ درمیان میں کوئی عمل ایسا نہ کیا ہو جس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے جیسے کھانا، پینا ، ہم بستری وغیرہ۔
3: اگر کسی بھی وجہ سے نفلی روزہ توڑ دیا جائے تو اس کی قضاء کرنا ضروری ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى الأَسْلَمِيِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ الأَعْوَرِ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ قَالَ : رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ كِسْرَةً مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ فَوَضَعَ عَلَيْهَا تَمْرَةً وَقَالَ : هَذِهِ إِدَامُ هَذِهِ وَأَكَلَ.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے جَو کی روٹی کا ایک ٹکڑا لیا اور اس پر ایک کھجور رکھی اور کہا کہ یہ اس کا سالنہے۔پھر اسکو تناول بھی فرمایا۔