اداکردو۔اس کے بعد ایک اور صاحب اٹھے۔ انہوں نے عرض کیا کہ میرے ذمہ تین درہم بیت المال کے ہیں، میں نے خیانت سے لیےتھے۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ خیانت کیوں کی تھی؟ عرض کیاکہ میں اس وقت بہت محتاج تھا۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ فضل! اس سے تین درہم لے لو۔
اس کے بعد حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایاکہ جس کسی کو اپنی حالت کااندیشہ ہووہ بھی دعا کرالے۔ ایک صاحب اٹھے اور عرض کیا:یارسول اللہ! میں جھوٹا ہوں ،منافق ہوں، بہت سونے کا مریض ہوں۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: یااللہ! اس کو سچائی عطا فرما،(کامل ) ایمان عطا فرمااور زیادتی نیند کے مرض سے صحت عطا فرما۔
اس کے بعد ایک اور شخص اٹھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں جھوٹاہوں، منافق ہوں، کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جو میں نے نہ کیا ہو۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو تنبیہ فرمائی کہ اپنے گناہوں کو پھیلاتے ہو؟! حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر !چپ رہو، دنیا کی رسوائی آخر ت کی رسوائی سے بہت ہلکی ہے۔ اس کے بعد حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یااللہ! اسکو سچائی اور (کامل ) ایمان عطا فرما اور اس کے احوال کو بہتر بنادے۔
اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجمع سے کوئی بات کہی جس پر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عمر میرے ساتھ ہیں اور میں عمر کے ساتھ ہوں، میرے بعد حق عمر کے ساتھ ہے جدھر بھی وہ جائیں۔
ایک دوسری حدیث میں یہ بھی ہے کہ ایک اور صاحب اٹھے۔ انہوں نے عرض کیا: یارسول اللہ! میں بزدل ہوں اور سونے کا مریض ہوں۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے بھی دعا فرمائی۔