پر بیٹھ کر ارشاد فرمایا کہ لوگوں کو آواز دے کر جمع کرو۔حضرت فضل بن عباس رضی اللہ کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو اکٹھا کرلیا۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰکی حمدوثناکے بعد یہ مضمون ارشاد فرمایا:
میرا تم لوگوں کے پاس سے چلے جانے کازمانہ قریب ہے، اس لیے جس کی کمر پر میں نے مارا ہو تو میری کمر موجود ہے، بدلہ لے لو اور جس کی آبرو پر میں نے حملہ کیا ہو وہ میری آبرو سے بدلہ لے لے، جس کا کوئی مالی مطالبہ مجھ پر ہے وہ مال سے بدلہ لے لے، کوئی شخص یہ شبہ نہ کرے کہ بدلہ لینے سے میرے دل میں بغض پیداہونے کاڈر ہے کیونکہ بغض رکھنا نہ میری طبیعت ہے اور نہ میرے لیے موزوں ہے۔خوب سمجھ لو کہ مجھے محبوب ہے وہ شخص جو اپنا حق مجھ سے وصول کرے یا معاف کردے کہ میں اللہ جلشانہ کے ہاں بشاشت کے ساتھ جاؤں، میں اپنے اس اعلان کو ایک دفعہ کہہ دینے پر کفایت نہیں کرنا چاہتا، پھر بھی ا س کا اعلان کروں گا۔
چنانچہ اس کے بعد منبر سے اتر آئے۔ ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد پھر منبر پر تشریف لے گئےاور وہی اعلان فرمایا۔نیز بغض کے متعلق مضمون بالا کااعادہ فرمایااور یہ بھی ارشاد فرمایاکہ جس کے ذمہ کوئی حق ہووہ بھی اداکرے اور دنیا میں رسوائی کا خیال نہ کرے کہ دنیا کی رسوائی آخرت کی رسوائی سے بہت کم ہے۔
ایک صاحب کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ میرے تین درہم آپ کے ذمہ ہیں۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ میں کسی مطالبہ کرنے والے کی تکذیب نہیں کرتا ہوں اور نہ ہی اس کو قسم دیتا ہوں لیکن پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیسےہیں؟ اس شخص نے عرض کیا کہ ایک سائل ایک دن آپ کےپاس آیا تھا اور آپ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اس کو تین درہم دےدو۔
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فضل! اس کے تین درہم