Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

67 - 74
مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں: اور اس کی عملی مشق سے پیداشدہ بصیرت و گہرائی علمِ وراثت ہے، مگر علمِ وراثت نصیب ہوتا ہے علمِ دراست ہی سے۔ پس مدارس علمِ دراست سکھاتے ہیں اور علمِ وراثت کا راستہ صاف کرتے ہیں۔ اگر یہ مدارسِ دینیہ نہ ہوں تو نہ علمِ دراست ملے نہ علمِ وراثت۔ پس یہ مدارس اس لیے قائم کیے جارہے ہیں کہ جو علوم ہمیں انبیا سے وراثت میں ملے ہیں ان کو انسانوں تک پہنچا کر انسانوں کو انسان بنایا جائے۔ اس لیے یہ مدارس گویا سچے انسانوں کو ڈھالنے کی فیکٹریاں ہیں۔ پس سائنس کی فیکٹریاں اور مشینریاں سامان ڈھالتی ہیں اوریہ مدارس کی فیکٹریاں انسان ڈھالتی ہیں۔ جس کے ظاہر و باطن علوم انبیا سے روشن ہیں۔ مادّی علوم محض ظاہری ٹیپ ٹاپ اور نمایش سکھاتے ہیں اور یہ حقیقی علوم (علومِ شرعیہ) باطن کی آراستگی سکھاتے ہیں۔ مادّی علوم صورت کا جمال بخشتا ہے اور روحانی علم سیرت کا جمال عطا کرتا ہے اور محض صورت کا جمال ایک عارضی حسن و جمال ہے، جو جاتا آتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک دن مٹ جائے گا۔ اسے تو دو دن بخار ہی آکر مٹا دیتا ہے۔ یہ تمام رعنائی اور زیبائی ختم ہوجاتی ہے اور اگر کچھ بھی نہ ہو تو بڑھاپے سے یہ ظاہری جمال کے سارے نقش و نگار زائل ہوجاتے ہیں اور بڑھاپا بھی نہ آئے تو موت تو کہیں گئی ہی نہیں، وہ تو ساری صورتیں اور خوب صورتیاں مٹا کر رہتی ہے۔ البتہ سیرت پر اس کا بس نہیں چلتا۔ سیرت دنیا میں جیسی بھی بنالی جائے اُسے موت نہیں مٹا سکتی۔ وہ قبر میں، حشرمیں اور اس کے بعد برابر قائم رہتی ہے۔ حدیث شریف میں فرمایا گیا ہے:
تُحْشَرُوْنَ کَمَا تَمَوْتُوْنَ، وَتَمُوْتُوْنَ کَمَا تَحْیُوْنَ۔
اُٹھائے جائوگے تم جس حال میں تم مروگے اور مروگے تم جس حال میں تم زندہ رہوگے۔ 
حشر تمہارا اس حالت پر ہوگا جس حالت پر موت آئی اور موت اس حالت پر آئے گی جس پر زندگی گزاری ہے۔ آج کل نوجوان صورت کے بنانے سنوارنے میں مصروف ہیں۔ حالاں کہ اس چیز کے بنانے سے کیا فائدہ جو بنی ہے بگڑنے کے لیے۔ یعنی محض صورت آرائی شہوت رانی ہے اور سیرت آرائی مردانگی ہے۔ پس آپ اس صورت کو کہاں تک بنائیں گے جو بگڑنے ہی کے لیے بنی ہے؟ اس کو کہاں تک بنائیں گے سنواریں گے۔ بنانا اس چیز کا 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter