Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

59 - 74
نامے رات والے ملائکہ کے حوالے کردیتے ہیں اور رات والے فرشتے صبح کی نماز کے وقت دن والوں کو چارج دے کر اُوپر چڑھتے ہیں۔ غرض دونوں وقتوں کے ملائکہ کا عروج و نزول فجر ور عصر کی نمازوں کے وقت کرلیا گیا۔ ان کے چڑھنے پر حق تعالیٰ جب دریافت فرماتے ہیں کہ ہمارے بندوں کو تم نے کس حال میں چھوڑا؟ تو جواب میں عرض کرتے ہیں کہ
تَرَکْنَا ھُمْ وَھُمْ یُصلُّوْنَ، وَأَتَیْنَاھُمْ وَھُمْ یُصَلُّوْنَ۔
جب ہم نے اُنھیں چھوڑا جب بھی نماز میں مصروف تھے اور جب ہم نے جاکر دیکھا جب بھی نماز ہی میں مشغول تھے۔ 
سو یہ وہی عملی جواب ہے کہ جن کے بارے میں تم ۔ُمفسد اور سفاک ہونے کے مدعی تھے۔ دیکھو! وہ رات دن کیسا مصروفِ عبادت ہے۔ یہ معاملہ روزانہ صبح اور شام ہوتا رہتا ہے۔ گویا صبح شام ملائکہ کو عملی جواب دے کر انسان کی برتری اُن پر جتائی جاتی ہے، تاکہ روزانہ ان کو عملی جواب ملتا رہے اور وہ انسان کی فضیلت اور اس کی خلافت کے معترف ہوتے رہیں۔ پھر نہ صرف علم و عمل ہی انسان کا فرشتوں سے بالاو برتر ہے بلکہ احوال و کیفیات بھی دیکھی جائیں جو قربِ الٰہی سے اُسے حاصل ہوتی ہیں، سو وہ بھی احوالِ ملائکہ سے بالاو برتر ہیں۔ آخر جو احوال کیفیات انبیا اور اولیاء اللہ پر طاری ہوتی ہیں، وہ فرشتوں پر نہیں آسکتیں۔ کیوں کہ نہ ملائکہ علم و عمل کے ان میدانوں سے گزرتے ہیں جس سے انسان گزرتا ہے، نہ ان پر وہ کیفیات عشق و محبت طاری ہوتی ہیں جو انسان پر ہوتی ہیں اور جب علم، عمل، حال، سب ہی میں انسان ملائکہ سے فائق ہے تو انسان ہی کا حق تھا کہ اُسے نیابت کی نعمت سے نوازا جائے اور اپنا نائب بنایا جائے کہ بنائے خلافت یہی دو چیزیں تھیں۔ یعنی علمِ خداوندی اور اخلاقِ خداوندی۔ وہ دونوں جب اس میں علی وجہ الاتم ثابت ہوتے ہیں تو خلافت بھی علی وجہ الاتم اس میں آسکتی تھی۔ 
تکمیلِ خلافت کا مقام: البتہ یہ ضرور ہے کہ تکمیلِ خلافت دنیا میں نہیں ہوتی بلکہ آخرت میں ہوگی۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ بنائے خلافت جب کہ علم کامل اور عمل کامل ہے تو یہ علم و عمل جب 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter