Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

40 - 74
سردی میں پانی سے وضو کرکے اور اُوپر سے اپنا گھر چھوڑ کر خدا کے گھر کی طرف دوڑتا ہے اور سجدوں میں لگتا ہے۔ نفس اُسے آمادہ کرتا ہے کہ نرم نرم بستر سے نہ اُٹھے۔ ہاتھ پیر کو وضو کے پانی سے ٹھنڈا نہ کرے۔ سرد ہواؤں میں ۔ُسکڑتا ہوا مسجد کی طرف نہ جائے۔ 
مگر وہ ان ساری طبعی خواہشات پر لات ماکر محض اپنے مالک کی رضا کے لیے جاتا ہے اور مسجد میں پہنچ کر خداوندِ کریم کے حکم کی تعمیل دل و جان سے کرتا ہے۔ تو یہ مخالفتِ نفس ملائکہ میں کہاں؟ اور یہ نفس ۔ُکشی اور جہادِ نفس ملائکہ کو کہاں میسر؟ کہ وہاں نہ نفس امارہ ہے نہ ہوائے نفس ہے کہ اس کا مقابلہ کیا جائے اور جہاد کرکے نفس کو پچھاڑا جائے۔ اس کا مطلب ملائکہ کی توہین نہیں ہے (العیاذ باللہ)۔ وہ اللہ کے مقد۔ّس بندے ہیں {بَلْ عِبَادٌ مُّکْرَمُوْنَO}1  وہ اللہ تعالیٰ کے مطیع اور فرماں بردار بندے ہیں جن سے کبھی بھی گناہ و معصیت کا صدور ممکن نہیں۔ 
{لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَO}2 
 ان کی تو ہین کفر ہے اور ان پر ایمان لا نا واجب ہے۔ یہ صرف بیانِ حال ہے کہ ان کی عبادت بلا مزاحمتِ نفس ہے۔ 
انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے: اور انسان کی عبادت میں نفس سے پوری مزاحمت و مخالفت ہے۔ مقصد یہ ہے کہ طبیعت کے تقاضوں کو پورا کرنا کمال نہیں بلکہ خلافِ طبیعت کرنا کمال ہے۔ ٹھیک اسی طرح انسان کی طبیعت اس کی متحمل نہیں کہ اس میں علم آئے، بلکہ جہالت اس کی طبیعت کا تقاضا ہے۔ اس کی جبلت میں جہل ہے، علم نہیں۔ کوئی انسان ماں کے پیٹ سے ہنر لے کر نہیں آتا۔ محنت و ریاضت سے ہنر پیدا کرتا ہے۔ 
طبیعت کو مار کر علم حاصل کرتا ہے جو عجیب بھی ہے اور کمال بھی۔ کمال اس لیے ہے کہ مجاہدے سے اُسے حاصل کیا، جس سے اس کے اندرونی قویٰ کی قوّت اور کار گزاری نمایاں ہوتی ہے۔ اور عجیب اس لیے ہے کہ وہ انسان جو ایک گندے قطرے سے بنایا گیا ہے اور جماد لایعقل مادّہ( نطفہ) سے تیار ہوا۔ نہ نور سے بنا، نہ نار سے، بلکہ پامال خاک سے، جس میں 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter