بلڈنگ کے باشندے اور جائز وارث ہونے کے مستحق ہیں۔ اس زمین و آسمان میں ان کے حقوق ہیں اور وہ مالکِ کائنات کی طرف سے اُن کے حق دار بنائے گئے ہیں۔ کسی کو حق نہیں کہ اُن کے حقوق کو پامال کرے یا اُنھیں منافع دینے سے بے حق کردے۔ غذا، مکان، تن پوشی اور رہن سہن وغیرہ میں ان سب کے حق دار بنائے گئے ہیں۔ کسی کو حق ہے کہ رہنے کے لیے مکان تلاش کریں۔ غذا کے لیے مناسبِ حال کھا نا مہیا کریں اور تن ڈھانکنے کے لیے مناسب بدن پوش مہیا کریں۔ اندریں صورت جو بھی ان میں سے کسی کے جائز حق میں رخنہ انداز ہوگا وہ بلاشبہ مجرم اور مستحقِ سزا ہوگا۔
اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت: چناں چہ شریعتِ اسلام نے جس طرح انسانوں کے حقوق کی حفاظت کی ہے اسی طرح حیوانات کے حقوق کی بھی پوری پوری حفاظت و رعایت فرمائی ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک اونٹ آںحضرتﷺ کی خدمت میں ۔ِبلبلاتا ہوا حاضر ہوا۔ اس کی آنکھوں سے پانی بہہ رہا تھا۔ اُس نے آتے ہی حضورﷺ کے قدموں پر سر رکھ دیا اور ۔ِبلبلاتا رہا۔ آپﷺ نے فرمایا: بلاؤ اس کے مالک کو۔ مالک حاضر کیا گیا۔ فرمایا: یہ اونٹ تیری شکایت کررہا ہے کہ تو اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ اس پر لادتا ہے۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! شکایت بجا ہے، واقعی میں اس جرم کا مرتکب ہوں اور میں توبہ کرتا ہوں کہ آیندہ ایسا نہ کروں گا۔
بعض صحابہؓ چڑیوں کے بچے پکڑ لائے اور ان کی مائیں ان کے سروں پر منڈلاتی ہوئی پریشان حال اُڑ رہی تھیں۔ آپﷺ نے وہ بچے چھڑوا دیے کہ کیوں اُن کی آزادی سلب کرتے ہو اور کیوں ان کی ماؤں کو ستاتے ہو۔
کیڑے مکوڑے زمین میں سوراخ کرکے اپنے رہنے کا ٹھکانا کرتے ہیں تو احادیث میں ممانعت آئی ہے کہ کسی سوراخ کو تاک کر اس میں پیشاب مت کرو۔ اس میں جہاں تمہاری یہ مصلحت ہے کہ اس سوراخ میں سے کوئی کیڑا مکوڑا نکل کر تمھیں تکلیف نہ پہنچادے، وہیں اس جانور کی بھی یہ مصلحت ہے کہ بے وجہ اس کے گھر کو خراب کرکے اسے بے گھر مت بناؤ اور اس