Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

9 - 74
بلڈنگ کے باشندے اور جائز وارث ہونے کے مستحق ہیں۔ اس زمین و آسمان میں ان کے حقوق ہیں اور وہ مالکِ کائنات کی طرف سے اُن کے حق دار بنائے گئے ہیں۔ کسی کو حق نہیں کہ اُن کے حقوق کو پامال کرے یا اُنھیں منافع دینے سے بے حق کردے۔ غذا، مکان، تن پوشی اور رہن سہن وغیرہ میں ان سب کے حق دار بنائے گئے ہیں۔ کسی کو حق ہے کہ رہنے کے لیے مکان تلاش کریں۔ غذا کے لیے مناسبِ حال کھا نا مہیا کریں اور تن ڈھانکنے کے لیے مناسب بدن پوش مہیا کریں۔ اندریں صورت جو بھی ان میں سے کسی کے جائز حق میں رخنہ انداز ہوگا وہ بلاشبہ مجرم اور مستحقِ سزا ہوگا۔
اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت: چناں چہ شریعتِ اسلام نے جس طرح انسانوں کے حقوق کی حفاظت کی ہے اسی طرح حیوانات کے حقوق کی بھی پوری پوری حفاظت و رعایت فرمائی ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک اونٹ آںحضرتﷺ  کی خدمت میں ۔ِبلبلاتا ہوا حاضر ہوا۔ اس کی آنکھوں سے پانی بہہ رہا تھا۔ اُس نے آتے ہی حضورﷺ  کے قدموں پر سر رکھ دیا اور ۔ِبلبلاتا رہا۔ آپﷺ  نے فرمایا: بلاؤ اس کے مالک کو۔ مالک حاضر کیا گیا۔ فرمایا: یہ اونٹ تیری شکایت کررہا ہے کہ تو اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ اس پر لادتا ہے۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! شکایت بجا ہے، واقعی میں اس جرم کا مرتکب ہوں اور میں توبہ کرتا ہوں کہ آیندہ ایسا نہ کروں گا۔
 بعض صحابہؓ  چڑیوں کے بچے پکڑ لائے اور ان کی مائیں ان کے سروں پر منڈلاتی ہوئی پریشان حال اُڑ رہی تھیں۔ آپﷺ  نے وہ بچے چھڑوا دیے کہ کیوں اُن کی آزادی سلب کرتے ہو اور کیوں ان کی ماؤں کو ستاتے ہو۔
کیڑے مکوڑے زمین میں سوراخ کرکے اپنے رہنے کا ٹھکانا کرتے ہیں تو احادیث میں ممانعت آئی ہے کہ کسی سوراخ کو تاک کر اس میں پیشاب مت کرو۔ اس میں جہاں تمہاری یہ مصلحت ہے کہ اس سوراخ میں سے کوئی کیڑا مکوڑا نکل کر تمھیں تکلیف نہ پہنچادے، وہیں اس جانور کی بھی یہ مصلحت ہے کہ بے وجہ اس کے گھر کو خراب کرکے اسے بے گھر مت بناؤ اور اس 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter