Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

31 - 74
رزق تلاش کرنے جنگل میں جاتے ہیں، وہ بھی اپنی غذا تلاش کرنے کھیتوں اور جنگلوں میں گھومتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں۔ آپ پلاؤ زردہ کھاتے ہیں، وہ گھاس دانہ کھاتے ہیں۔ آپ گوشت پکا کر کھاتے ہیں، وہ اس مصیبت سے ۔َبری ہیں، کچا ہی کھالیتے ہیں۔ آپ اگر ان کے گھا س دانے سے نفرت کرتے ہیں تو وہ آپ کے زردہ پلاؤ سے نفر ت کرتے ہیں۔ 
طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں: غرض کوئی طبعی فن ایسا نہیں ہے جن میں وہ آپ کی ہم سری کا دعویٰ نہ کرسکیں۔ آپ سیاست کے مدعی ہوں گے تو شہد کی مکھی اور بطخ سامنے آکر اس دعوائے خصوصیت کو باطل کردے گی۔ 
آپ کپڑا ۔ُبننے اور جال بنانے کے فن کا دعویٰ کریں گے تو مکڑی سامنے آکر بولے گی کہ یہ کام میں بھی کرسکتی ہوں۔ آپ فنِ طب کی مہارت کا دعویٰ کریں گے تو بندر اُچھل کر کہے گا کہ جڑی بوٹیوں کی خاصیتیں کچھ میں بھی جانتا ہوں اور میں زہر کا تریاق جانے ہوئے ہوں۔ آپ فنِ پرواز کے مدعی ہوں تو پر ندے سامنے آکر کہیں گے کہ ہم فنِ پرواز میں تم سے زیادہ ماہر ہیں۔ آپ انجینئری اور فنِ خانہ سازی کے مدعی ہوں گے تو ہر چرند پرند اور درندے آپ کے مقابلے میں آکر کہیں گے کہ یہ کام ہم سب جانتے ہیں۔ رہنے سہنے، لباس پہننے، علاج کرنے، مکان بنانے اور تنظیم وسیاست کاری کرنے میں شریک ہیں۔ تو ان فنون کی وجہ سے تو انسان ان جانوروں سے افضل نہیں ہوسکتا۔ 
انسان کا امتیاز: افضلیت کسی خصوصیت کی بنا پر ہوتی ہے جو اس میں ہو اور دوسروں میں نہ ہو۔ تو حقیقت یہ ہے کہ وہ علم جو صرف انسانوں میں ہے اور اس کے سوا اور کسی میں نہیں وہ علمِ شرائع اور علمِ احکامِ خداوندی ہے، جس سے اللہ کی معرفت ہوتی ہے، اور انسان اس علم کے ذریعے سعادت کے درجات طے کرتا ہے اور عنایتِ خدا وندی کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ یہ علم کسی بھی غیر انسان میں نہیں پایا جاتا۔ نہ ملائکہ میں یہ علم موجود ہے، نہ جنا۔ّت اس علم سے آراستہ ہیں۔ نہ حیوانات واقف ہیں اور جمادات ونباتات تو کیا واقف ہوتے؟ یہ علم خصوصیت ہے انسان کی، علمِ شرائع ہی صرف انسان کی وہ خصوصیت ہے جس نے اُسے سب مخلوقات پر فوقیت و فضیلت دی۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter