Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

17 - 74
اُمورِ کلیہ اور اپنی تمام بنی نوع کے مفادِ ۔ّکلی کو سمجھنے کے لیے کوئی اہلیت نہیں رکھتے۔ صرف اپنا شخصی محدود مفاد جانتے ہیں اور بس۔
حیوانات کا مقصدِ تخلیق: سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اُنھیں فہم و عقل مل جاتا تو کیا حرج تھا؟ جواب یہ ہے کہ جن مقاصد کے لیے جانوروں کو پیدا کیا گیا ہے ان میں عقل و فہم کی ضرورت ہی نہیں، بلکہ عقل حارج ہوتی اور وہ مقاصد بھی پورے نہ ہوسکتے۔ ان سے متعلقہ مقاصد یہ ہیں جنھیں اس آیت میں جمع کردیا گیا ہے۔
قرآنِ حکیم نے فرمایا:
{وَالْاَنْعَامَ خَلَقَہَاج لَکُمْ فِیْہَا دِفْئٌ وَّمَنَافِعُ وَمِنْہَا تَاْکُلُوْنَO وَلَکُمْ فِیْہَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَحِیْنَ تَسْرَحُوْنَO}1
اور اسی نے چوپایوں کو پیدا کیا کہ ان میں تمہارے لیے جاڑے کا بھی سامان ہے اور فائدے بہت ہیں اور اُن ہی سے کھاتے بھی ہو اور ان کی وجہ سے تمہاری رونق بھی ہے جب کہ شام کے وقت لاتے ہو اور جب کہ صبح کے وقت چھوڑ دیتے ہو۔
چناں چہ تم ان حیوانات کے اُون سے گرم کپڑے، ۔َپٹو۔ّ اور کمبل وغیرہ بناتے ہو۔ ان کھالوں میں تمہارے لیے کئی قسم کے منافع ہیں: اوڑھنے کے، بچھانے کے، زینت کے، خیمے بنا کر رہنے سہنے کے۔ {وَمِنْہَا تَاْکُلُوْنَO} اور ان میں سے تم کھاتے پیتے بھی ہو۔ یعنی ان کے گوشت سے فائدہ اُٹھانے کے۔ {وَلَکُمْ فِیْہَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَحِیْنَ تَسْرَحُوْنَO} اور تمہارے لیے ان جانوروں میں رونق و جمال کا سامان ہے کہ تم ان سے اپنے ٹھاٹھ باٹھ اور کروفر کی شانیں قائم کرتے ہو۔
سرکاری، قومی اور گھریلو تقریبات میں ان کا جلوس نکالتے ہو۔ گھوڑوں، ہاتھیوں، اونٹوں اور خچروں پر بیش قیمت زین، قیمتی ہودے اور زرّیں جھولے ۔َکس کر اپنا جاہ و حشم دکھلاتے ہو، جو ایک انتہائی زینت کا مظا ہرہ ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter