ڈھائی سو میل پر بلا ریڈیو کے پہنچی۔ انھوں نے بلند پروازی دکھلائی۔ وہ کسی ہوائی جہاز کے محتاج نہ ہوئے۔ حضرت مسیح ؑ چوتھے آسمان پر پہنچے اور حضرت محمد مصطفیﷺ ساتوں آسمانوں سے گزر کر مستویٰ تک پہنچے۔ مگر محض اپنی اندرونی روحانی قوّت سے، نہ کہ مادّی وسائل سے۔ اس لیے اپنے اندر جوہر پیدا کرو۔ لوہے، پیتل کے محتاج بن کرمت رہ جائو۔ اسباب کے بندے نہ بنو۔ مسبّب الاسباب کے بندے بنو۔ آج کی یہ ترقی انتہائی محتاجگی کی ترقی ہے۔ حالاں کہ انسانی ترقی استغنا کی ترقی ہے۔ لوہے، پیتل اور دیگر معدنیات کا غلام بن جانا ترقی نہیں بلکہ ان چیزوں کو اپنی غلامی پر مجبور کردینا ترقی ہے۔ آج کا انسان صرف اُس جگہ باکمال ہے جہاں مشینیں ہوں، بجلی ہو، پاور ہائوس ہو، پٹرول ہو۔ جہاں یہ چیزیں نہ ہوں وہ عاجز، بے بس اور بے کس ہے۔ انسانِ کامل وہ ہے کہ اگر زمین پرہو تو بھی باکمال ہو، اگر زمین کے اندر ہو تو بھی باکمال۔
علمِ الٰہی کی مثال:شیخ شہاب الدین سہروردی نے ایک حکایت بیان کی ہے جس کو مولائے رومی نے نقل فرمایا ہے کہ ایک دفعہ رومیوں اور چینیوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ رومیوں نے کہا: ہم اچھے صنا۔ّع اور کاریگر ہیں۔ چینیوں نے کہا: ہم ہیں۔ بادشاہ کے سامنے مقد۔ّمہ پیش ہوا۔ بادشاہ نے کہا کہ تم اپنی اپنی صنا۔ّعی دکھلائو۔ اس وقت دونوں صنا۔ّعیوں کا موازنہ کرکے فیصلہ کیا جائے گا اور اس کی صورت یہ کی گئی کہ بادشاہ نے ایک مکان بنوایا اور اس کے درمیان پردے کی ایک دیوار کھڑی کردی۔ چینیوں سے کہا کہ نصف مکان میں تم اپنی کاریگری دکھلائو اور رومیوں سے کہا کہ دوسرے نصف میں تم اپنی صنا۔ّعی کا نمونہ پیش کرو۔ چینیوں نے تو دیواروں پر پلاستر کرکے قسم قسم کے بیل ۔ُبوٹے اور پھول پتے۔ّ رنگ بہ رنگ کے بنائے اور اپنے حصے کے کمرے کو مختلف نقش و نگار اور رنگا رنگ بیل ۔ُبوٹوں سے گل و گل زار بنادیا۔ اُدھر رومیوں نے دیواروں پر پلاستر کرکے ایک بھی پھول نہ بنایا اور نہ ہی کوئی ایک بھی رنگ لگایا، بلکہ دیوار کے پلاستر کو صیقل کرنا شروع کردیا اور گھونٹتے گھونٹتے اتنا صاف اور چمک دار کردیا کہ اس میں سے آئینہ کی طرح صورت نظر آنے لگی۔ جب دونوں نے اپنی اپنی کاریگری اور صنا۔ّعی ختم کرلی تو