Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

65 - 74
 ڈھائی سو میل پر بلا ریڈیو کے پہنچی۔ انھوں نے بلند پروازی دکھلائی۔ وہ کسی ہوائی جہاز کے محتاج نہ ہوئے۔ حضرت مسیح ؑ  چوتھے آسمان پر پہنچے اور حضرت محمد مصطفیﷺ  ساتوں آسمانوں سے گزر کر مستویٰ تک پہنچے۔ مگر محض اپنی اندرونی روحانی قوّت سے، نہ کہ مادّی وسائل سے۔ اس لیے اپنے اندر جوہر پیدا کرو۔ لوہے، پیتل کے محتاج بن کرمت رہ جائو۔ اسباب کے بندے نہ بنو۔ مسبّب الاسباب کے بندے بنو۔ آج کی یہ ترقی انتہائی محتاجگی کی ترقی ہے۔ حالاں کہ انسانی ترقی استغنا کی ترقی ہے۔ لوہے، پیتل اور دیگر معدنیات کا غلام بن جانا ترقی نہیں بلکہ ان چیزوں کو اپنی غلامی پر مجبور کردینا ترقی ہے۔ آج کا انسان صرف اُس جگہ باکمال ہے جہاں مشینیں ہوں، بجلی ہو، پاور ہائوس ہو، پٹرول ہو۔ جہاں یہ چیزیں نہ ہوں وہ عاجز، بے بس اور بے کس ہے۔ انسانِ کامل وہ ہے کہ اگر زمین پرہو تو بھی باکمال ہو، اگر زمین کے اندر ہو تو بھی باکمال۔ 
علمِ الٰہی کی مثال:شیخ شہاب الدین سہروردی نے ایک حکایت بیان کی ہے جس کو مولائے رومی نے نقل فرمایا ہے کہ ایک دفعہ رومیوں اور چینیوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ رومیوں نے کہا: ہم اچھے صنا۔ّع اور کاریگر ہیں۔ چینیوں نے کہا: ہم ہیں۔ بادشاہ کے سامنے مقد۔ّمہ پیش ہوا۔ بادشاہ نے کہا کہ تم اپنی اپنی صنا۔ّعی دکھلائو۔ اس وقت دونوں صنا۔ّعیوں کا موازنہ کرکے فیصلہ کیا جائے گا اور اس کی صورت یہ کی گئی کہ بادشاہ نے ایک مکان بنوایا اور اس کے درمیان پردے کی ایک دیوار کھڑی کردی۔ چینیوں سے کہا کہ نصف مکان میں تم اپنی کاریگری دکھلائو اور رومیوں سے کہا کہ دوسرے نصف میں تم اپنی صنا۔ّعی کا نمونہ پیش کرو۔ چینیوں نے تو دیواروں پر پلاستر کرکے قسم قسم کے بیل ۔ُبوٹے اور پھول پتے۔ّ رنگ بہ رنگ کے بنائے اور اپنے حصے کے کمرے کو مختلف نقش و نگار اور رنگا رنگ بیل ۔ُبوٹوں سے گل و گل زار بنادیا۔ اُدھر رومیوں نے دیواروں پر پلاستر کرکے ایک بھی پھول نہ بنایا اور نہ ہی کوئی ایک بھی رنگ لگایا، بلکہ دیوار کے پلاستر کو صیقل کرنا شروع کردیا اور گھونٹتے گھونٹتے اتنا صاف اور چمک دار کردیا کہ اس میں سے آئینہ کی طرح صورت نظر آنے لگی۔ جب دونوں نے اپنی اپنی کاریگری اور صنا۔ّعی ختم کرلی تو 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter