Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

18 - 74
وَتَحْمِلُ اَثْقَالَکُمْ اِلٰی بَلَدٍ لَّمْ تَکُوْنُوْا بٰلِغِیْہِ اِلَّا بِشِقِّ الْاَنْفُسِط}1 
اور وہ تمہارے بوجھ بھی ایسے شہر کو لے جاتے ہیں جہاں تم بدون جان کے محنت میں ڈالے ہوئے نہیں پہنچ سکتے تھے۔
حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت:ان منافع اور حیوانات کے ان ۔َخلقی مقاصد پر غور کرو تو ان کے لیے فہم و عقل کی مطلق ضرورت نہ تھی، بلکہ عقل ان میں حارج ہوتی، کیوں کہ اگر ان میں عقل ہوتی تو جب انسان ان پر سوار ہوتا، زین رکھتا یا بوجھ لادتا تو عقل مند جانور کہتا کہ ذرا ٹھہریئے، پہلے یہ ثابت کیجیے کہ آپ کو مجھ پر سواری کرنے یا بوجھ لادنے کا حق ہے بھی یا نہیں؟ اب آپ دلائل بیان کرتے، وہ اپنی عقل کے مطابق آپ سے بحث کرتا، تو سواری اور بوجھ تو رہ جاتا بحث چھڑ جاتی، اور اگر کہیں بحث میں جانور غالب آجاتا تو آپ کھڑے منہ تکتے رہ جاتے، بلکہ ممکن ہوجاتا کہ وہی آپ پر سواری کرتا۔
ظاہر ہے کہ یہ بڑی مشکل بات ہو تی۔ ہر حیوان سے کام لیتے وقت یہی مناظرہ بازی کا بازار گرم رہتا۔ نہ بیل کھیت جوت 
سکتا، نہ گھوڑے سواری لے جاسکتے، نہ حلال جانوروں کا گوشت کھایا جاسکتا، نہ ان کی کھال، بال اور دانت وغیرہ سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا۔ سارے کام تجارت وغیرہ کے معطل ہوجاتے اور انسانوں کو ان حیوانوں کے ۔ُمناظروں سے کبھی بھی فرصت نہ ملتی، اور یہ ساری خرابی حیوانوں کو عقل وفہم ملنے سے ہوتی۔ پھر آپ کی تعلیم گاہوں میں بھی حیوانات علم حاصل کرنے کے لیے جمع ہوتے اور ایک ہی کلاس میں گھوڑے، گدھے، کتے۔ّ سب جمع رہتے، بلکہ جنگلوں سے شیر، بھیڑیئے، ریچھ، گیدڑ بھی جمع ہوتے تو آپ کو علم حاصل کرنا وبالِ جان بن جاتا۔ غرض علمی اور عملی کارخانے سب کے سب درہم برہم ہوجاتے، اس لیے شکر کیجیے کہ اللہ نے اُنھیں عقل و فہم نہ دیا جن سے آپ کے کام کاج چل رہے ہیں۔
اِس سے معلوم ہوا کہ جس طرح عقل نعمت ہے اسی طرح بے عقلی بھی نعمت ہے۔ حیوانات کی بے عقلی ہی سے انسان فائدہ اُٹھارہا ہے، حتیٰ کہ جو انسان بے عقل اور بے وقوف 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter