Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

23 - 74
اسی طرح اگر انسان کا اصلی مجسمہ سامنے ہو مگر اس میں انسانی جوہر اور انسانی خصوصیت (علم) نہ ہو تو وہ صورتِ انسان ہے، انسان نہیں۔ اور قدر و قیمت انسان کی ہوتی ہے صورتِ انسان کی نہیں۔ ورنہ عمدہ سے عمدہ انسانی صورتیں پلا سٹک کی بنی ہوئی چند پیسوں میں دستیاب ہوسکتی ہیں۔ چاہیے کہ انسانوں سے قطع نظر کرکے ان پلاسٹک کے انسانوں سے انسانوں کے کام لینے لگیں اور اصل انسان کے پیچھے نہ پڑیں۔ مگر ایسا نہیں ہوسکتا۔ جس سے واضح ہے کہ دنیا میں قدر و قیمت انسان کی ہے، تصویرِ انسان کی نہیں اور آدمی حقیقتِ آدمیت کو کہتے ہیں، محض صورتِ آدمیت کو نہیں۔
گر بہ صورتِ آدمی انسان بدے 
احمد و بوجہل ہم یکساں بدے
اینکہ می بینی غلافِ آدم اند
نیستند آدم خلافِ آدم اند
ازبروں چو گور کافر پر حلل
واندوں قہرِ خدائے عزّ و جل
انسان کا ممتاز علم: یہاں ایک نکتہ فراموش نہ کرنا چاہیے اور وہ یہ کہ انسان کی خصوصیت مطلق علم نہیں، یعنی ہر قسم کے علم کو انسانی خصوصیت نہیں کہا جائے گا۔ کیوں کہ مطلق علم یعنی علم کی کوئی نہ کوئی نوع تو قریب قریب ہر مخلوق کو حاصل ہے، حتیٰ کہ جانور بھی علم سے خالی نہیں،ا س لیے مطلق علم انسانی خصوصیت نہیں کہلائی جاسکتی اور نہ مطلق علم سے انسان کی فضیلت و شرافت اور مخلوقات میں افضلیت نمایاں ہوسکتی ہے، جب تک کہ اُسے کوئی ایسا علم حاصل نہ ہو جو اس کے سوا کسی کو حاصل نہ ہو۔ 
آج کی دنیا میں علم کی رائج شدہ جتنی بھی قسمیں ہیں ان میں سے کوئی بھی انسان کی خصوصیت نہیں۔ جانوروں کو بھی ان سے حصہ ملا ہوا ہے۔ اس لیے بھی انسان اپنی افضلیت اور مخلوقات میں اپنی برتری ان غیر مخصوص علوم سے نہیں جتا سکتا۔ آج اگر انسان دعویٰ کرے کہ میں اس لیے افضل المخلوقات ہوں کہ میں انجینئری کا علم جانتا ہوں اور اعلیٰ سے اعلیٰ ڈیزائنوں کی کوٹھیاں اور بلڈنگیں تیار کرسکتا ہوں تو یہ دعویٰ قابلِ سماع نہ ہوگا۔ کیوں کہ انجینئری کے علم سے جانور بھی خالی نہیں ہیں۔ وہ بھی دعویٰ کرسکیں گے کہ ہم بھی انجینئر ہیں اور اپنے مناسبِ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter