Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

32 - 74
علمِ شریعت کی حقیقت: جس کی یہ وجہ ہے کہ یہ علم بغیر پیغمبری کے نہیں آسکتا، کیوں کہ یہ علم اللہ کی مرضیات و نامرضیات کے جاننے کا علم ہے اور کسی کی مرضی بلا اس کے بتلائے ہرگز معلوم نہیں ہوسکتی۔ اور اللہ ہرکس و ناکس کو اپنے اندر کی بات نہیں بتلاتا۔ سو اس کے لیے اس نے نوعِ انسانی کو مخصوص فرمایا۔ اور اس میں بھی برگزیدہ تر طبقہ انبیا  ؑ  کا تھا، تو اس نے اُنھیں اپنی مرضیات و نامرضیات سے آگاہ کیا اور بتلایا کہ میں فلاں چیز سے خوش ہوتا ہوں اُسے کرو، اور فلاں چیز سے ناخوش ہوتا ہوں اُسے نہ کرو، یعنی اَمر و نہی کیا۔ پس اَمر و نہی کے قانون کو شریعت کہتے ہیں۔ اس شریعت کے علم کے لیے نبوّت رکھی اور یہ نبوّت نوعِ بشری کے ساتھ مخصوص رکھی اور نبوّت کے علم صرف انسان کو دیے۔ 
دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری: یعنی چار ذی شعور مخلوق: ملائکہ، جنا۔ّت، حیوانات، انسان میں سے یہ علم صرف انسان کو بخشا۔ باقی تین اقسام: ملائکہ، جنا۔ّت اور حیوانات کو یہ علم نصیب نہیں ہوا۔ یا کسی قدر ہوا تو انسان کے طفیل اور اس کے واسطے سے ہوا۔ سو اس میں اصل انسان ہی رہا۔ جس میں کوئی مخلوق اس کی ہم سری تو بجائے خود ہے شرکت کا دعویٰ بھی نہیں کرسکتی۔ اس سے واضح ہوا کہ علومِ طبیعیہ، علومِ وہمیہ، علومِ خیالیہ، علومِ عقلیہ وغیرہ انسان کی خصوصیت نہیں، یہ اور انواع کو بھی میسر ہیں۔ کیوں کہ یہ تمام علوم اپنی اندرونی قویٰ سے اُبھرتے ہیں اور یہ قویٰ جان داروں میں کم وبیش سب میں رکھے گئے ہیں۔ عقل ہو یا خیال، وہم ہو یا طبیعت، ہر ایک چیز میں ہے۔ اس لیے ان کے ذریعے جو تصور بھی جان دار کو بندھے گا اس سے خود اس کے نفس کی مرضی نامرضی اور خواہش و طلب کھلے گی۔ خدا کی مرضی نامرضی اور خدا کی مطلوبہ کاموں سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ کیوں کہ خدا کی پسند ناپسند اس کے اندر سے آئے ہوئے علم سے سمجھ میں آسکتی ہے اور وہی وحی کا علم ہے جو نبوّت و رسالت کے ذریعے آتا ہے اور یہ صرف انسان کو دیا گیا ہے۔ اس سے نمایاں ہوگیا کہ انسان کی خصوصیت علومِ طبیعیہ، علومِ وہمیہ، علومِ خیالیہ، علومِ شیطانیہ نہیں، بلکہ علومِ الٰہیہ ہیں۔ علومِ نبوّت اور علومِ رسالت ہیں۔ جو انسان کے سوا کسی کو میسر نہیں۔ اس لیے انسان اگر ساری مخلوقات پر برتری اور فضیلت کا دعویٰ کرسکتا ہے تو 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter