Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

16 - 74
اُنھیں اُن کے مکان سے اُجاڑ دیتے ہیں، جس کا ہمیں حق نہیں۔
حدیث میں ہے کہ جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو اس کے منہ سے ایک خاص قسم کی بد بو پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے فرشتہ وہاں سے دور چلا جا تا ہے اور گویا جھوٹ کی گندگی پھیلا کر ان سے ان کا مکان چھین لیتے ہیں، تو آپ کو کیا حق ہے کہ جب وہ اپنی ڈیوٹی پر ہوں اور اپنی جگہ پر متمکن ہوں تو آپ اُن کو بھگادیں اور اُن کی جگہ چھین لیں۔ البتہ جن ناپاک افراد کو پاک مکانوں میں آنے کا حق نہیں ہے اُنھیں نکالا جائے تو بات انصاف کی ہوگی، جیسے حدیث میں ہے کہ جب اذان ہو تی ہے تو شیطان وہاں سے بھاگ جاتا ہے تو اُسے بھگا ہی دینا چاہیے۔
بہر حال اسی طرح ملائکہ کی غذا ذکر اللہ ہے تو اس ذکر سے روکنے کی حرکت کرنا ان کی غذا چھین لینا ہے، جیسے پہلے آچکا ہے کہ گندگی پھیلانا یا غفلت کی باتیں کرنا جس سے اُنھیں تشویش اور اذیت ہو، جائز نہ ہوگا۔ بہر حال ملائکہ کے حقوق بھی جنا۔ّت اور حیوانات کی طرح ہیں، جن کا تلف کرنا جائز نہیں۔
انسان کے حقوق: چو تھی باشعور مخلوق انسان ہے تو اللہ تعالیٰ نے اسے بھی زمین و آسمان میں حقوق دیے ہیں۔ کھانے کا حق، لباس کا حق، مکان کا حق، آزادی کا حق، اسے بھی حق تعالیٰ نے اس زمین پر آبادکیا ہے۔ پس ان چاروں مخلوقات حیوان، جن۔ّ، فرشتہ اور انسان کا مکان ہے جس پر وہ آباد ہیں۔ ان چاروں مخلوقات سے حق تعالیٰ کا معاملہ الگ الگ ہے۔ حیوان سے جو معاملہ ہے وہ جنا۔ّت سے نہیں، جنا۔ّت کے ساتھ جو معاملہ ہے وہ ملائکہ سے نہیں، جن۔ّ و ملک سے جو معاملہ ہے وہ انسان سے نہیں، مثلاً: جانوروں سے یہ معاملہ ہے کہ اُنھیں قابلِ خطاب نہیں سمجھا گیا اور کوئی اَمر و نہی اُنھیں نہیں دیا۔ کوئی قانون ان کے لیے خطابی رنگ کا نہیں اُتارا گیا کہ یہ کرو اور یہ نہ کرو، کیوں کہ ان میں فہمِ خطاب کا مادّہ ہی نہیں، نہ عقل ہے، نہ فہم، اور ہے تو بہت ہی ادنیٰ جومثل نہ ہونے کے ہے اور وہ بھی صرف اپنے مقاصد کے سمجھنے کے لیے ہے کہ وہ اپنی غذا، رہنے کی جگہ اور دیگر ضروریات کو سمجھ سکیں اور مہیا کریں۔ مگر وہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter