ہے، جب کوئی خطرہ پیش آتا ہے تو وہ آواز لگاتا ہے اور ساری قوم کو خطرے سے آگاہ کرتا ہے۔ ساری بطخیں بیدار ہوجاتی ہیں اور ۔َپر تول لیتی ہیں اور دوسری آواز میںاُٹھ کر پرواز میں آجاتی ہیں اور وہ بھی ایک قاعدے یعنی مثلث طریقے سے اُڑتی ہیں۔ امیر آگے آگے اور بطخیں دو لائن میں پیچھے پیچھے اُڑتی ہیں۔ جدھر امیر جاتا ہے اُدھر تمام بطخوں کا یہ قافلہ جاتا ہے۔ کسی کو امیر پر اعتراض نہیں ہوتا کہ وہ اس سمت میں کیوں جارہا ہے؟ پھر جہاں امیر بیٹھتا ہے تمام بطخیں وہیں اُتر پڑتی ہیں۔ یہ سیاست نہیں تو اور کیا ہے؟ اور اس سے بہتر سیاست اور تنظیم کیا ہوسکتی ہے؟ اپنی رعایا اور ماتحت قوم کو ہر خطرے سے آگاہ کرنا اور بچانا۔ خود بیدار رہنا، اُن کو چوکنا۔ّ رکھنا کیا اعلیٰ ترین ترقی یافتہ سیاست نہیں؟
اس لیے سیاسی تدابیر اور جوڑ توڑ انسان کے ساتھ مخصوص نہیں۔ اصولِ سیاست میں حیوانات بھی اس کی برابری کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔ مکھیاں کہیں گی کہ ہم بھی سیاست دان ہیں۔ بطخیں کہیںگی کہ ہم بھی سیاست دان ہیں۔ زیادہ سے زیادہ آپ کی سیاست شاخ در شاخ ہے، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ملت میں جرائم زیادہ ہیں اس لیے روک تھام کی تدابیر بھی زیادہ ہیں۔ مکھیوں اور بطخوں میں جرائم کی انواع آپ سے کم ہے تدابیر بھی کم ہیں۔ سو اس سے کچھ ان مکھیوں اور بطخوں کی فضیلت ہی آپ پر ثابت ہوگی نہ کہ کم تری اور اصل سیاست میں برابری ثابت ہوگی، تو یہ دعویٰ بھی آپ کا غلط ہے کہ ہم چوں کہ فنِ سیاست سے واقف ہیں اس لیے افضل الحیوانات ہیں۔
مکڑی کی صنعت کاری: اگر آپ کہیں کہ ہم کپڑا ۔ُبننے کا فن جانتے ہیں لہٰذا ہم سب جانوروں میں افضل ہیں۔ تو مکڑی آکر یہ کہے گی کہ یہ کام تو میں بھی جانتی ہوں۔ دیکھئے! مکڑی سفید رنگ کا خیمہ تانتی ہے جس کی طنابیں چاروں طرف کھنچی رہتی ہیں۔ وہ اتنا صاف، باریک اور ملائم ہوتا ہے کہ مانچسٹر کی ململ بھی اتنی صاف اور باریک نہیں ہوتی، اور اتنا مضبوط جس کو آندھی، ہوا کے سخت جھونکے اور بڑی سے بڑی بارش بھی نہیں ہلا سکتی۔ اس کی طنابیں اپنی جگہ سے ذرا بھی نہیں سرکتیں۔ آپ تو ۔ُسوت سے کپڑا ۔ُبنتے ہیں وہ خدا جانے کس مادّے سے اپنا گھر