Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

37 - 74
کھانے میں مناظرہ ہوا تو کیا ہوگا۔ کیوں کہ مناظرہ علم کے دائرے کی چیز ہے اور اس میں مناظرہ ہوا تو انسان پیش کیا جائے گا جو ذی علم ہے۔ اور اس کے بعد فرمایا کہ ہم اس کے لیے تیار ہیں کہ اگر نہ کھانے میں مناظرہ ہوا تو ہم کہیں گے کہ کھانا کھانے کے بعد ہمیں بھی اور پنڈت جی کو بھی ایک مقفل کو ٹھڑی میں بند کردیا جائے اور چھ مہینے کے بعد کھولا جائے جو تروتازہ نکلے، سمجھئے وہی حق پر ہوگا۔ 
حضرت نانوتوی  ؒ  کا عروجِ روحانی: اس سلسلے میں میں نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ حضرت نانوتوی  ؒ  نے وفات سے چند ماہ پیشتر فرمایا کہ اب مجھے بقائے حیات کے لیے بحمداللہ کھانے پینے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ اتباعِ سنت کے لیے کھاتا پیتا ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ جب ذکر اللہ رگ و پے میں سرایت کر جاتا ہے تو وہی ذریعۂ حیات بن جاتا ہے، جیسا کہ انبیا کی شان ہے کہ وہ اظہارِ عبد یت اور اُمت کے لیے نمونۂ عمل چھوڑنے کے لیے کھاتے پیتے ہیں اور وہ بھی انتہائی قلیل مقدار میں اور وہ بھی بے حد۔ّ سادہ۔ جیسے ۔َجو وغیرہ اور وہ بھی بے شمار فاقوں کے ساتھ۔ اس سے واضح ہوا کہ طبعی تقاضوں کی مخالفت اور ان کے ترک کا نام کمال ہے جو جواں مردی ہے۔ طبعی تقاضے پورے کرلینے کا نام کمال نہیں۔ یہ کمال تو ہر جانور میں بھی ہے۔ 
ایسے ہی فنونِ طبیعیہ میں بڑھ جانے اور ترقی کر جانے کا نام علم اور کمال نہیں کہ یہ طبعی علم بقدرِ بساط حیوانات میں بھی ہیں۔ علمی کمال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے باتیں کرکے علم حاصل کیا جائے جو طبیعت کے تقاضوں سے بالاتر ہے وہ علمِ وحی ہے، جو صرف پیغمبروں کے ذریعے ہی حاصل ہوسکتا ہے، نہ کہ نفس میں خیالات پکا کر اُنھیں خوب صورت طریقوں سے نمایاں کردینے سے ملتا ہے وہ صورتِ علم کہلائے گا، حقیقی علم نہیں۔ اور جب یہ علمِ الٰہی ہی انسانی خصوصیت ہے تو انسانیت کے معنی ہی علمِ الٰہی کے حامل ہونے کے نکلے۔ اس لیے انسان نام جیسے کپڑے پہننے، گھر بنا کر رہنے اور کھانا کھانے کے نہیں۔ ایسے ہی دو کان، دو آنکھ، ایک ناک اور مخصوص صورت زیبا کے نہیں بلکہ سیرت زیبا کے ہیں، جو علمِ لدنی اور علمِ الٰہی سے بنتی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter