Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

62 - 74
سو ان میں سے حیوانات تو قابلِ خطاب ہی نہ تھے۔ اس لیے قابلِ ذکر بھی نہ تھے۔ قابلِ ذکر ملائکہ، جنا۔ّت اور انسان ہی تھے۔ سو ان ہی کا اللہ نے اس آیت میں ذکر فرما کر ہر ایک کی حیثیت پر روشنی ڈالی ہے۔ ملائکہ کا ذکر فرما کر ان کی علمی کم مائیگی پر روشنی ڈالی گئی کہ وہ علم کے میدانِ مقابلہ میں انسان سے ہار گئے۔ شیطان کا ذکر فرما کر جو جنا۔ّت میں سے ہے، اس کے فہم و عمل کی کوتاہی پر روشنی ڈالی کہ وہ اَمرِخدا وندی کے معارضے پر اُتر آیا اور سرکشی پر آمادہ ہوگیا جو اُس کی بدفہمی اور بدنیتی تھی۔ پس نہ کم علم خلیفۂ الٰہی بن سکتا تھا نہ بد فہم اور بدنیت۔ انسان نے علم کا بھی ثبوت دیا کہ اشیا کے نام سیکھ لیے اور تعمیلِ ارشاد کا بھی ثبوت دیا کہ جنت کی سکونت کا حکم دیا گیا تو وہاں جا داخل ہوا اور علمِ اَسما سے اس کا علم ترقی کرگیا جس سے زندگی اس کی جامع ہوئی اور ان ناموں کے ذریعے اس نے تمام اشیائے زندگی پر قابو پالیا اور کائنات اس کے لیے ۔ّمسخر ہوگئی۔ ملائکہ اس کی خدمت پر لگادیے گئے اور شیطان کو مردود بناکر اس کے مقابلے پر چھوڑ دیا گیا کہ وہ چو۔ّکنا رہے اور اس کا مقابلہ کرکے اپنی مخفی علمی اور عملی قوّتوں کا ثبوت دے اور اسی طرح اس کی خلافت روز افزوں چمکتی رہے۔ یہ علم انبیا کو دیا اور انبیا نے یہ علم جو مبنائے خلافت ہے بنی نوعِ انسان کو سکھایا۔ پس انبیا  ؑ  حق تعالیٰ کے تو شاگرد ہیں اور کائنات کے اُستاذ اور مر۔ّبی ہیں۔ حق تعالیٰ نے ان پاک باز اُستادوں کا گروہ کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار کی تعداد میں بھیجا اور دنیا کو حکم دیا کہ ان سے علم سیکھے اور ان کے سامنے زانوئے ادب تہ کرے۔ پس یوں سمجھو کہ یہ پوری دنیا ایک مدرسہ ہے جس کا فرش زمین ہے۔ چھت آسمان ہے۔ اس میں چاند، سورج اور ستاروں سے چاندنا کیا۔ انسان و جنا۔ّت اس مدرسے کے طلبہ ہیں۔ انبیا  ؑ  اُستاد ہیں اور ملائکہ ۔ُخد۔ّامِ مدرسہ ہیں۔ نگران اور منتظم ہیں۔ طلبہ کے لیے وظیفہ کی ضرورت تھی تو اس زمین کو دسترخوان بنایا تاکہ طلبا وظیفہ پاسکیں اور ان کی ضروریات پوری ہوں اور وہ ہمہ تن علم کی تکمیل میں لگ کر استحقاقِ خلافت کو مکمل کریں اور اس طرح انسان کی فوقیت باقی تینوں ذی شعور انواع پر واضح ہوگئی، جس کی بنا علم ہے۔ 
مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں:یہ علمی اور عملی خلافت قیامت تک باقی رہے گی۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter