Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

42 - 74
الرَّسُوْلِ وَاِلٰٓی اُولِی الْاَمْرِ مِنْہُمْ لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ میَسْتَنْبِطُوْنَہٗ مِنْہُمْط}1 
اگر یہ لوگ رسول کے اور جن میں ایسے اُمور کو سمجھتے ہیں اُن کے حوالے پر رکھتے تو اس کو وہ 
حضرات تو پہچان ہی لیتے جو ان میں سے اس کی تحقیق کرلیا کرتے ہیں۔ 
 علمی لا ئن میں انسان کی بر تری ملائکہ پر ایک تو کمیّتِ علم کے لحاظ سے ہے کہ اسے تمام اَسما کی تعلیم ملی۔ 
{وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآئَ کُلَّہَا}2
 جو ملائکہ کو نہیں ملی اور دوسرے کیفیتِ علم کے لحاظ سے ہے کہ ملائکہ اپنی معلومات میں تفقّہ و اجتہاد سے کوئی اضافہ نہیں کرسکتے اور انسان کرتا ہے۔ پس اللہ نے انسان کو سب سے زیادہ علم بھی دیا اور اس میں زیادہ علم کی صلاحیتیں بھی رکھ دیں۔ 
علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے: پس علم اور ترقیٔ علم درحقیقت انسان ہی کی خصوصیت ثابت ہوتی ہے جو دوسری مخلوقات میں نہیں۔ اور ظا ہر ہے کہ کمالِ علم شاہیت کی شان ہے، کیوں کہ بادشاہ کا کام مزدوری کرنا نہیں بلکہ اپنی ہی مملکت کا علم رکھنا ہے تاکہ احکام دے سکے۔ اس لیے جب انسان کو سب سے زیادہ علم دیا گیا تو قدرتی طور پر نیابت و خلافتِ خداوندی بھی اسی کا کام ہوسکتا تھا جو اسے مل گیا اور اس کائنات کا سارا انتظام اس کے سپرد کردیا گیا کہ وہ نائبِ الٰہی بن کر اس کی کائنات پر حکم چلائے۔ کائنات سے کام لے اور اس میں حسبِ منشا تصر۔ّفات کرے، اس لیے وہ حیوانات سے الگ کام لیتا ہے، جمادات سے الگ بے گار لیتا ہے۔ زمین سے آسمان تک اس کے تصر۔ّفات چلتے ہیں۔ وہ اس مادّی کائنات کے مادّوں میں علم کی طاقت سے جوڑ توڑ کرکے نئی نئی ایجادات کرتا ہے اور اس طرح اپنی علم کی وسعت دیتا رہتا ہے۔ سب سے پہلا علم یہ ہے کہ شئے کا نام معلوم ہو، کیوں کہ علم میں سے نئی نئی باتیں نکالنا اور پھر عمل و صنعت میں نئی نئی ایجادات کرنا، نہ فرشتوں سے بن پڑا، نہ جن و حیوان سے، تو حق تعالیٰ کی ازلی عنایت اسی پر متوجہ ہوئی اور اسی کو اُس نے اپنی توجہ و عنایت سے تدریجی طورپر علم سکھلایا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter