Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

58 - 74
دنیا میں نہ معلوم کتنی ہوتی ہیں اور ہر جگہ ملائکہ کا ان مجلسوں پر اُترنا اورپھرچڑھنا اور پھر گواہ بننا آخر کیا ضروری تھا؟ تو حقیقت یہ ہے کہ یہ ملائکہ کو عملی جواب دینے کے لیے ہے کہ جس بارے میں تم کہتے تھے کہ
{اَتَجْعَلُ فِیْہَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْہَا وَیَسْفِکُ الدِّمَآئَج}1 
کیا آپ پیدا کریں گے زمین میں ایسے لوگوں کو جو فساد کریں گے اور خون ریزیاں کریں گے۔ 
تم نے دیکھا کہ وہ کس طرح عملِ صالح اور ۔ِبر۔ّ و تقویٰ میں لگا ہوا ہے اور کس درجہ صالح بن کر دین کو پھیلانے اور اس پر جمے رہنے کی سعی کررہا ہے۔ 
انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت:کیا یہ فساد ہے؟ کیا یہ خون ریزی ہے؟ پس ایک طرف تو علم کے میدان میں انسان کو فرشتوں سے فائق ثابت کرایا اور ایک طرف عبادت و طاعت میں اسے فرشتوں سے اونچا ثابت فرمایا اور خود فرشتوں ہی کو اس کی نیکی پر گواہ بنایا، تاکہ اس کی سفاکی اور فساد کا تخیل ان کے ذہن سے نکل جائے اور وہ بہ صدقِ دل اس کی خلافت کے معترف ہوجائیں۔ چناں چہ ہرغیرمعمولی عمل و عبادت کے مواقع پر ملائکہ کو اسی طرح گواہ بنایا جاتا ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب حاجی احرام باندھ کر حج و زیارت کرتے اور طواف و سعی میں دوڑتے ہیں۔ منیٰ و عرفات میں ٹھہرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ملائکہ کو خطاب فرماتے ہیں کہ یہ لوگ آخر گھر بار چھوڑ کر، بیوی بچوں سے منہ موڑ کر، سر سے کفن باندھ کر اپنی لذ۔ّت و آرام کو مٹا کر یہاں کیوں آئے ہیں؟ یہ صرف میری خوش نودی اور رضا کے لیے آئے ہیں اور پروانوں کی طرح نثار ہو رہے ہیں۔ اے ملائکہ! تم گواہ رہو کہ میں نے ان کو بخش دیا۔ حقیقت میں یہ فرشتوں کو وہی عملی جواب ہے کہ وہ انسان جس کے متعلق تم نے {اَتَجْعَلُ فِیْہَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْہَا} کہا تھا۔ دیکھو! کیا طاعت و عبادت اور ترکِ لذ۔ّات میں اپنے رب کی خاطر مصروف ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ دن کے اعمال لکھنے والے ملائکہ الگ ہیں اور رات کے الگ۔ دن والے فرشتے عصر کی نماز کے وقت اُوپر چڑھتے ہیں اور اعمال 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter