Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

63 - 74
انبیا  ؑ  اوّلین خلفائے ر۔ّبانی ہیں۔ ان کے بعد ان کے وارث خلیفہ ہوتے ہیں جو ۔ُعلمائے ر۔ّبانی ہیں اور اُن کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ حدیث شریف میں ہے:
یَحْمِلُ ہَذَا الْعِلْمَ مِنْ کُلِّ خَلَفٍ عُدُوْلُہُ، یَنْفُوْنَ عَنْہُ تَحْرِیْفَ الْغَالِّیْنَ، وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِیْنَ، وَتَأْوِیْلَ الْجَاھِلِیْنَ۔
اس علمِ دین کو تمام پچھلے لوگوں میں سے عادل افراد اختیار کریں گے اور اس سے غلو کرنے والوں کی تحریفات اور باطل پسندوں کی کج روی اور ۔ُجہلا کی تاویلات کا دفاع کرتے رہیں گے۔ 
پھر ہر صدی پر مجد۔ّدین کا وعدہ دیا گیا ہے جو ۔ُعلمائے راسخین فی العلم ہوں گے۔ یہ حضرات ۔ُعلما اس علمِ الٰہی کو غلو کرنے والوں کی تحریفوں، باطل پسندوں کی دروغ بافیوں اور جاہلوں کی رکیک تاویلوں کا پردہ چاک کرتے رہیں گے اور جو شکوک و شبہات اہلِ باطل اور اہلِ زیغ اس علم میں ڈالیں گے، یہ اہلِ علم دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کرتے رہیں گے۔ پس یہ اُمت لاوارثی اُمت نہیں کہ جس کا جی چاہے اس کے علم و دین کا ۔ُحلیہ بگاڑ دے اور کسی بھی مفسد و عیا۔ّر کی دین میں پیش نہ چلے گی۔ حدیث میں آپ ﷺ  نے فرمایا:
کَیْفَ تَھْلِکُ أُمَّۃٌ أَوَّلُھَا اَنَا، وَالْمَھْدِيُّ وَسْطُھَا، وَالْمَسِیْحُ آخِرُھَا۔
کیسے ہلاک ہوسکتی ہے وہ قوم کہ جس کا اوّل میں ہوں، درمیان میں مہدی اور مسیح اخیر ہیں۔ 
دین کی حفاظت کا سامان:آپ ﷺ  نے فرمایا:
لَا تَجْتِمَعُ أُمَّتِيْ عَلَی الضَّلَالَۃِ۔
میری اُمت گمراہی پر جمع نہیں ہوگی۔ 
آپ ﷺ  نے ارشاد فرمایا:
لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِيْ مَنْصُوْرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ، لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ وَلَا مَنْ خَالَفَھُمْ، حَتَّی یَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰہِ۔
میری اُمت کی ایک جماعت کی ہمیشہ دین پر مدد کی جاتی رہے گی۔ اُن کو ذلیل کرنے والا، اُن کی مخالفت کرنے والا، اُن کو کوئی نقصان نہ پہنچاسکے گا۔ یہاں تک کہ اللہ ہی کا حکم آجائے۔ 
پس جس اُمت کو اس قدر کے اخلافِ رشید کے وعدے دیے گئے ہوں وہ اُمت 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter