انبیا ؑ اوّلین خلفائے ر۔ّبانی ہیں۔ ان کے بعد ان کے وارث خلیفہ ہوتے ہیں جو ۔ُعلمائے ر۔ّبانی ہیں اور اُن کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ حدیث شریف میں ہے:
یَحْمِلُ ہَذَا الْعِلْمَ مِنْ کُلِّ خَلَفٍ عُدُوْلُہُ، یَنْفُوْنَ عَنْہُ تَحْرِیْفَ الْغَالِّیْنَ، وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِیْنَ، وَتَأْوِیْلَ الْجَاھِلِیْنَ۔
اس علمِ دین کو تمام پچھلے لوگوں میں سے عادل افراد اختیار کریں گے اور اس سے غلو کرنے والوں کی تحریفات اور باطل پسندوں کی کج روی اور ۔ُجہلا کی تاویلات کا دفاع کرتے رہیں گے۔
پھر ہر صدی پر مجد۔ّدین کا وعدہ دیا گیا ہے جو ۔ُعلمائے راسخین فی العلم ہوں گے۔ یہ حضرات ۔ُعلما اس علمِ الٰہی کو غلو کرنے والوں کی تحریفوں، باطل پسندوں کی دروغ بافیوں اور جاہلوں کی رکیک تاویلوں کا پردہ چاک کرتے رہیں گے اور جو شکوک و شبہات اہلِ باطل اور اہلِ زیغ اس علم میں ڈالیں گے، یہ اہلِ علم دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کرتے رہیں گے۔ پس یہ اُمت لاوارثی اُمت نہیں کہ جس کا جی چاہے اس کے علم و دین کا ۔ُحلیہ بگاڑ دے اور کسی بھی مفسد و عیا۔ّر کی دین میں پیش نہ چلے گی۔ حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:
کَیْفَ تَھْلِکُ أُمَّۃٌ أَوَّلُھَا اَنَا، وَالْمَھْدِيُّ وَسْطُھَا، وَالْمَسِیْحُ آخِرُھَا۔
کیسے ہلاک ہوسکتی ہے وہ قوم کہ جس کا اوّل میں ہوں، درمیان میں مہدی اور مسیح اخیر ہیں۔
دین کی حفاظت کا سامان:آپ ﷺ نے فرمایا:
لَا تَجْتِمَعُ أُمَّتِيْ عَلَی الضَّلَالَۃِ۔
میری اُمت گمراہی پر جمع نہیں ہوگی۔
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِيْ مَنْصُوْرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ، لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ وَلَا مَنْ خَالَفَھُمْ، حَتَّی یَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰہِ۔
میری اُمت کی ایک جماعت کی ہمیشہ دین پر مدد کی جاتی رہے گی۔ اُن کو ذلیل کرنے والا، اُن کی مخالفت کرنے والا، اُن کو کوئی نقصان نہ پہنچاسکے گا۔ یہاں تک کہ اللہ ہی کا حکم آجائے۔
پس جس اُمت کو اس قدر کے اخلافِ رشید کے وعدے دیے گئے ہوں وہ اُمت