Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

66 - 74
بادشاہ کو اطلاع دی۔ بادشاہ آیا اور حکم دیا کہ درمیان سے دیوار نکال دی جائے۔ جوں ہی دیوار بیچ سے ہٹی، چینیوں کی وہ تمام نقا۔ّشی اور گل کاری رومیوں کی دیوار پرنظر آنے لگی اور تمام بیل ۔ُبوٹے رومیوں کی دیوار میں منعکس ہوگئے جسے رومیوں نے صیقل کرکے آئینہ بنادیا تھا۔ بادشاہ سخت حیران ہوا کہ کس کے حق میں فیصلہ دے، کیوں کہ ایک ہی قسم کے نقش و نگار دونوں طرف نظر آرہے تھے۔ آخرکار اُس نے رومیوں کے حق میں فیصلہ دیا کہ ان کی صنا۔ّعی اعلیٰ ہے۔ کیوں کہ انھوں نے اپنی صنا۔ّعی بھی دکھلائی اور ساتھ ہی چینیوں کی کاریگری بھی چھین لی۔ 
مولانا روم نے اس قصے کو نقل کرکے آخر میں بطور نصیحت کے فرمایا کہ اے عزیز! تو اپنے دل پر رومیوں کی صنا۔ّعی جاری کر، یعنی اپنے قلب کو ریاضت و مجاہدہ سے مانجھ کر اتنا صاف کرلے کہ تجھے گھر بیٹھے ہی دنیا کے سارے نقش و نگار اپنے دل میں نظر آنے لگیں    ؎
ستم است اگر ہوست کشد بہ سیر سروِ چمن درآ
تو زغنچہ کم دمیدئہ در دل کشا بہ چمن درآ
یعنی تو اپنے دل کی کھڑکیوں کو کھول دے اور اس میں سے ہر قسم کا مادّی میل کچیل نکال کر پھینک اور اسے علمِ الٰہی کی روشنی سے منوّر کردے تو تجھے دنیا و آخرت کے حقائق و معارف گھر بیٹھے ہی نظر آنے لگیں گے۔ 
بینی اندرخود علوم انبیاء
بے کتاب و بے معبد اوستا
ایسے قلبِ صافی پر بے اُستاد و کتاب براہِ راست علومِ خداوندی کا فیضان ہوتا ہے اور وہ روشن سے روشن تر ہوتا جاتا ہے۔ مگر یہ شان مادّی علوم کی نہیں، صرف روحانی اور شرعی علوم کی ہے۔ جب کہ ان پرعمل کیا جائے۔ حدیث میں ہے: مَنْ عَمِلَ بِمَا عَلِمَ وَرَّثَہُ اللّٰہُ عِلْمَ مَا لَمْ یَعْلَمْ۔ عمل کی برکت سے حق تعالیٰ قلب میں وہ علوم ڈالتا ہے جو پہلے سے اس میں نہ تھے۔ اس لیے انسان اگر انسانیت چاہتا ہے تو اوّلاً عالم بنے، پھر عامل بنے۔ تب آخر کار علمِ لد۔ّنی کا وارث بنتا ہے۔ پس ابتدائی علم علمِ دراست ہے اور انتہائی علم علمِ وارثت ہے۔ یہ کتابوں کے درس و مطالعے کا علم علمِ درایت ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter