Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

56 - 74
محبت کرے۔ اُسی کے لیے عداوت باندھے۔ اُسی کے لیے دے اور اُسی کے لیے ہاتھ روکے۔ جیسا کہ ارشادِ نبوی ﷺ  ہے:
مَنْ أَحَبَّ فِي اللّٰہِ وَأَبْغَضَ فِي اللّٰہِ وَأَعْطَی لِلّٰہِ وَمَنَعَ لِلّٰہِ، فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الإِْیْمَانَ۔
جو اللہ ہی کے لیے محبت کرے، اُسی کے لیے عداوت کرے، اُسی کے لیے دے اور اُسی کے لیے ہاتھ روک لے، تو اس نے ایمانِ کامل کرلیا۔
اور ظاہر ہے کہ یہ افعال فرشتہ کر ہی نہیں سکتا کہ اس میں نہ شہوت ہے نہ شیطنت، نہ غفلت ہے نہ نخوت۔ اس لیے جو اطاعت انسان کرسکتا ہے وہ فرشتہ کر ہی نہیں سکتا کہ اس میں وہ مادّے ہی نہیں جن کی روک تھام سے عبادت کی بے شمار شکلیں بنتی ہیں۔ اس لیے فرشتے کو ان علوم کی وہ ضرورت بھی نہ تھی جو انسان کو تھی۔ کیوں کہ جتنی مادّی رکاوٹیں انسان کے پیچھے ہیں اتنے ہی دفاع و مدافعت کے طریقوں کا علم اس کے لیے ضروری تھا۔ 
انسان کا علم فرشتوں سے کامل ہے: اس سے واضح ہوا کہ انسان کا علم بھی فرشتوں کی نسبت کامل اور جامع ہے اور اس کی عبادت بھی ان کی نسبت کامل اور جامع ہے اور بوجہ مدافعت جتنی عبادت انسان کی مضبوط ہے، فرشتے کی نہیں ہوسکتی۔ اور ظاہر ہے کہ جب علم بھی اس کا کامل اور عبادت بھی اس کی مکمل تو ساری کائنات میں سے صرف یہ انسان ہی مستحق تھا کہ نائبِ خداوندی بنے۔ کیوں کہ کمالاتِ خدا وندی لامحدود ہونے کے باوجود وہی نوعوں میں اصولاً منحصر ہیں۔ کمالاتِ علم اور کمالاتِ عمل اور ان ہی دو میں یہ انسان ساری مخلوقات حتیٰ کہ فرشتوں سے بھی بڑھ کر نکلا تو خدا کا نائب بھی ان کمالات میں یہی ہوسکتا تھا۔ اور عمل چوں کہ علم کے تابع ہے اس لیے اصل بنیادِ خلافت علم ہی ٹھہرتاہے، جو انسان ہی میں حدِ۔ّ کمال تک پہنچا ہوا ہے۔ اس لیے اسی کو خلیفۂ الٰہی بنایا گیا۔ 
خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال:اسی لیے جب فرشتوں نے عرض کیا کہ اگر زمین میں خلیفہ بنانا ہے تو ہمیں کیوں نہ خلیفہ بنادیا جائے کہ ہم سے زیادہ آپ کی تقدیس و تسبیح کرنے والا اورکون ہے؟ تو حق تعالیٰ نے اوّلاً حاکمانہ جواب دیا کہ اس معاملے کو ہم جانتے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter