کوشش کرے گا کہ وہ دوسرے کے داؤ کی کاٹ کرے تاکہ مغلوب نہ ہو، تو ہر وقت نئے سے نیا داؤ اپنے فنی قواعد کے تحت ایجاد کرے گا اور اس طرح فن کے مخفی گوشے کھل کر فن ترقی کرے گا اور دنیا کے سامنے نئے نئے داؤ پیچ کھلتے رہیں گے۔ اگر پہلوانوں کا یہ تصادم اور ٹکراؤ نہ ہوتا تو فنِ سپہ گری کے راز نہ کھل پاتے۔
علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت: تو اسی طرح ایک عالم کتنا ہی بڑا علم رکھتا ہوا اس میں خود بہ خود کوئی اضافہ نہ ہوگا، لیکن اگر اس عالم سے کسی جاہل کو لڑا دو جو اس پر اعتراضات اور سوالات کی بوچھاڑ کردے تو اس کے علم میں سے نئے نئے گوشے جوابوں کی بہ دولت پیدا ہو جائیں گے جن سے اس کے علم میں زیادتی ہوگی جو بغیر اس علم و جہل کی ٹکر کے کبھی نہ پیدا ہوتی۔
اسلام حق ہے، اس کا علم اور قانون سچا ہے، لیکن اگر اس کے مقابلے پر کفر نہ ہو اور وہ اس سے ٹکر نہ لیتا ہو تو اسلام کی قوّتوں کے مخفی گوشے اور اس کی حقائق کے سر بستہ راز جو اس میں پنہاں ہیں کبھی نہ کھل سکتے اور نہ ہی اس کی قوّت نمایاں ہوسکتی۔ اس لیے حق تعالیٰ نے اسلام کے مقابلے پر کفر، اخلاص کے مقابلے پر نفاق، سچ کے مقابلے پر جھوٹ، علم کے مقابلہ پر جہل، دیانت کے مقابلے پر خیانت، ملائکہ کے مقابلے پر شیاطین، انبیا کے مقابلے پر دجال رکھ دیے کہ یہ اضداد ان اصول سے ٹکراتی رہیں اور اس طرح ان کی پاکیزہ قوّتیں اس ٹکراؤ سے نمایاں ہو کر ان کی صداقت کھولتی رہیں۔
قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت: اسی طرح وہ قومیں کتنی جاہ و جبروت کی حامل ہی کیوں نہ ہوں، لیکن اگر دوسری قوموں سے ان کی ٹکر نہ ہو تو ان کے مخفی جوہر جو مقابلے ہی کے وقت کھل سکتے ہیں، کبھی نہ کھلیں۔ اس لیے جب دو قومیں لڑتی ہیں تو غالب و مغلوب کے ملنے سے نئے نئے نظریات اور نئے نئے انکشافات ہوتے ہیں تاکہ دنیا کی وہ ترقیات جو عقلِ انسانی اور علمِ روحانی سے وابستہ ہیں، اپنے اپنے وقت پر ان تصادموں سے نمایاں ہوتی رہیں اور ہر قوم کے دماغی اور قلبی جوہر کھل کر وہ اگلی نسلوں کے لیے مزید ترقیات کا درسِ عبرت