افراد پائے جاتے ہیں، تاہم اس سے ان کے قدرتی حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہ بد کاروں کو سزا و سرزنش کی جائے جیسے انسانوں کو کی جاتی ہے، لیکن ان کے حقوق کو نہیں ختم کیا جاسکتا، حتیٰ کہ فقہا اس پر بحث بھی کرتے ہیں کہ مسلم جن عورت سے شادی بھی ہوسکتی ہے یا نہیں؟
فقہا کی بحث: بعض فقہا نے اس نکاح کو جائز کہا ہے بعض نے ناجائز، جس کی نظر اس پر ہے کہ نکاح ہم جنس سے ہوتا ہے نہ کہ غیرجنس سے۔ وہ یہ نکاح جائز نہیں قرار دیتے، کیوں کہ یہ نکاح ایسا ہی ہوگا جیسے آدمی بکری یا گائے سے نکاح کرے تو جانور بو جہ غیرِ جنس ہونے کے محلِ نکاح ہی نہیں، اس لیے نکاح نہ ہوگا۔
اور جن کی نظر اس پر ہے کہ جنا۔ّت میں شعور ہے اور وہ شریعت کے مخاطب اور احکام کے مکلف ہیں، نیز انسانی شکل بھی اختیار کرسکتے ہیں۔ وہ نکاح جائز قرار دیتے ہیں۔
بہر حال جنا۔ّت کے مختلف حقوق ہیں، کچھ غذا کے حقوق ہیں، کچھ مکان کے ہیں، کچھ پڑوسی ہونے کے ہیں، یہاں تک کہ کچھ رشتۂ زوجیت کے بھی ہیں، ان کی رعایت لازمی ہے۔
جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ: حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک دفعہ حضورﷺ کی خدمت میں نصیبین کے جنا۔ّت کا ایک وفد آیا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارے بھائیوں کی ایک جماعت فلاں جگہ جمع ہوئی ہے، آپ تشریف لا کر اُنھیں وعظ و نصیحت فرمائیں اور اُن سے متعلق مسائل بیان فرمائیں، ان کے کچھ سوالات بھی ہیںجن کا حل چاہتے ہیں۔ حضورﷺ تشریف لے گئے، حضرت عبد اللہ ابنِ مسعودؓ بھی ساتھ تھے۔ حضورﷺ جب اس پہاڑ کے دامن میں پہنچے جس پر جنا۔ّت کا اجتماع تھا تو آپﷺ نے ایک دائرہ کھینچا اور حضرت عبد اللہ ابنِ مسعودؓ سے فرمایا کہ اس دائرے سے باہر نہ نکلیں۔ عبد اللہ ابنِمسعودؓ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ عجیب عجیب قماش کے لوگ اس دائرہ کے باہر سے گزر رہے ہیں، لیکن دائرہ کے اندر نہیں آسکتے، اُن کی آوازیں بھی آتی تھیں۔ بہر حال حضورﷺ اُن کے مجمع میں پہنچے اور وعظ فرمایا اور مسائل بتلائے۔ اسی میں فرمایا کہ کوئی انسان ہڈی سے استنجا نہ