Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

26 - 74
ہم راہ آئے اور روٹیوں کے ارد گرد گھیرا ڈال کر بیٹھ گئے۔ کچھ دیر بعد ایک آگے بڑھا اور اُس نے روٹیوں کو سونگھا، پھر دوسرا آگے بڑھا اور اس نے ایک روٹی توڑی اور اس کے ٹکڑوں کو سونگھا اور روٹیاں چھوڑ کر سب بھاگ گئے۔
اب ہمیں یقین ہوگیا کہ یہ سب کچھ سمجھ گئے ہیں اور ہماری ساری تدبیر ناکام ہوگئی، مگر تھوڑی ہی دیر میں تقریباً ساٹھ ستر بندروں کا ایک قافلہ آیا اور اُن میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک ایک ٹہنی تھی جن میں ہرے ہرے پتے تھے، اُنھوں نے آکر پہلے روٹیوں کو توڑا، اُن کے ٹکڑے کیے، گویا پوری جماعت میں یہ اصول پیشِ نظر تھا کہ
نیم نانے گر خورد مردِ خدا
بدل درویشان کند نیمے دگر
بندر بانٹ تو مشہور ہے۔ آخر کار انھوں نے وہ ٹکڑے باہم بانٹ لیے اور ہر ایک نے ایک ایک ٹکڑا کھا کر اُوپر سے وہ پتے چبالیے جو ہر ایک اپنی ٹہنی ساتھ لایا تھا۔ اور دندناتے ہوئے چلے گئے اور ہم دیکھتے رہ گئے۔ اپنا آٹا بھی گیا۔ کپڑا تو پہلے ہی 
جاچکا تھا۔ اور اُوپر سے وقت بھی ضائع ہوا۔ اندازہ یہ ہوا کہ یہ پتے جو وہ ساتھ لائے تھے زہر کا تریاق تھے، جو ان بندروں کو معلوم تھا۔ اب بھی اگر آپ یہ دعویٰ کریں کہ طبیب صرف ہم ہی ہیں جو جڑی بوٹیوں کی خاصیتیں جانتے ہیں تو یہ دعویٰ غلط ہوگا، کیوں کہ یہ بندر بھی دعویٰ کرسکتے ہیں کہ ہم بھی طبیب ہیں جو زہر خوردہ کا علاج کرسکتے ہیں اور جب یہ واضح ہوگیا کہ جانوروں میں بھی اَ۔ّطبا اور معالج موجود ہیں اور وہ بھی حسبِ ضرورت دوا استعمال کرکے دُکھ درد کا دفعیہ کرسکتے ہیں، بلکہ پیش بندی کرکے بیماری کو پہلے ہی سے روک دیتے ہیں، تو فنِ طب میں ان کا دخل معلوم ہوا۔ پھر آپ کو خواہ مخواہ ہی دعویٰ ہے کہ صرف ہم ہی اَ۔ّطبا ہیں اور فنِ طب کی وجہ سے جانوروں پر فوقیت رکھتے ہیں۔ آپ اور بندر نفسِ فن میں برابر ہوگئے۔ گو کچھ خصوصیات کا فرق ہی سہی۔
فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے: پھر اگر آپ یہ کہیں کہ طب نہ سہی فنِ سیاست سہی۔ ہم سیاست جانتے ہیں اور اپنی ملت کا نظم کرسکتے ہیں اور سیاسی نظام قائم کرکے قوم کی منظم خدمت کرسکتے ہیں۔ اس لیے ہم اس بارے میں جانوروں پر فضیلت رکھتے ہیں، تو 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter