Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

44 - 74
محیر۔ّ العقول مادّی ایجادات انتہا کو پہنچ رہی ہیں جو عقلِ نفس کے کمال کی دلیل ہے اور ایک سے ایک حیرت ناک علمی و روحانی اجتہادات انتہا کو پہنچے جو فقۂ نفس کے کمال کی دلیل ہے۔ غرض تعقل اور تفقّہ یا عقلِ نفسانی اور فقۂ روحانی دونوں حدِ۔ّ کمال کو پہنچ گئے، کیوں کہ علمِ جامع دنیا کے سامنے آگیا، اس لیے خلافتِ ظاہری اور اسمی بھی مکمل ہوگئی اور خلافتِ حقیقی اور معنوی بھی تکمیل کو پہنچ گئی، لیکن صورت بلاحقیقت ناپائیدار اور بے معنی ہے اس لیے مادّی خلافت بغیر روحانی خلافت کے بے معنی، اورجسم بلا روح کے مانند ہے جس کے لیے نہ بقا ہے نہ پائیداری۔ اس لیے اصل خلافت وہی علمی خلافت کہی جائے گی جس سے انسان کا کامل امتیاز ساری کائنات پر نمایاں ہوگا۔ تاہم یہ دونوں خلافتیں انسان ہی کو دی گئیں۔ نہ ملائکہ کو ملیں، نہ جنا۔ّت 
وحیوانات کو۔ کیوں کہ علم کا یہ مقام اور کسی کو نہیں ملا۔ 
ہاں! یہ علم انسان ہی میں کیوں ترقی کرسکتا تھا اور کیوں وہ بہائم یا جنا۔ّت یا ملائکہ میں ترقی پذیر نہیں ہوسکتا تھا کہ وہ بھی دونوں قسم کی خلافتوں کے مستحق ہوجاتے۔ سو اس کی بنا یہ ہے کہ علم کی ترقی ہو یا صنعت و عمل کی۔ بغیر تصادم اور ٹکراؤ کے نہیں ہوتی۔ بلکہ ترقی نام ہی ٹکراؤ اور تصادم کا ہے۔ اس کے بغیر علم اور قدرت کے مخفی راز آشکارا نہیں ہوسکتے۔ 
مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے: کیوں کہ یہ ایک فطری اصول ہے کہ خالی مادّہ میں ترقی نہیں ہوتی جب تک کہ اُسے اُس کے مخالف سے ترکیب دے کر ٹکرایا نہ جائے۔ 
مثلاً: محض آگ میں کوئی ترقی نہیں ہے۔ جس طرح ہزاروں سال پہلے وہ جلتی اور بھڑکتی تھی، اُسی انداز پر آج بھی جلتی اور بھڑکتی ہے۔ یہ نہیں ہے کہ ہزار دس ہزار برس کے بعد اس کی لپٹ اور رنگ نے ترقی کرکے کوئی نئی صورت یا جد۔ّت پیدا کرلی ہو۔ اس کے کسی انداز میں نہ اضافہ ہے نہ ترقی۔ اسی طرح محض پانی میں کوئی ترقی نہیں۔ سمندر کئی ہزار سال پہلے جس طرح ٹھاٹھیں مار کر اُچھل کود کرتا تھا، اُسی طرح آج بھی کررہا ہے۔ نہ اس کے تموّج نے کوئی جد۔ّت پیدا کی نہ مد۔ّ وجزر نے، وہی تموّج آج بھی ہے جو دس ہزار سال پہلے تھا۔ نیز سمندر بھی وہیں کا 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter