غیرمطمئن ہیں۔ لاکھوں کروڑوں روپے والے پریشان حال اور نالاں ہیں۔ لیکن جن کے پاس غلہ ہی نہیں یا بہ قدرِ ضروری ہے وہ مطمئن ہیں۔ پس دنیا کی کثرت اور سرمایہ داری کی اِفراط حسن نہیں۔ ایمان اور تقویٰ حسن ہے۔ ورنہ دنیا کی کثرت کا تویہ حال ہے کہ جب آتی ہے جب بھی مصیبت لے کر آتی ہے اور جب جاتی ہے جب بھی مصیبت چھوڑ کرجاتی ہے۔ بہرحال اس کے بٹورنے کی مساعی کی جگہ اگر آپ اپنی سیرت کو بنانے کی فکر کریں تو دنیا ہاتھ سے نہ جائے گی اور آخرت بھی درست ہوجائے گی۔
خاتمہ:حاصل یہ ہے کہ انسان کو علم ہی کی وجہ سے افضلیت اور نیابت ملی اور وہ کائنات کی ساری ذی شعور مخلوقات پر بازی لے گیا۔ اس لیے اس فضیلت کو اپنے حق میں باقی کرلیجیے اور جو منصب حق تعالیٰ نے بلاقیمت عطا فرمادیا ہے اس کے تحفظ کی سعی کیجیے۔ حق تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ علم بھی حاصل کریں اور عمل سے بھی آراستہ ہوں۔ آمین۔
ربنا لا تزغ قلوبنا بعد إذ ھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمۃ إنک أنت الوھاب۔
محمد ۔ّطیب
مدیر دار العلوم دیوبند
۲۲؍ اکتوبر ۱۹۵۸