Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

6 - 74
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
 انسانیت کا امتیاز
{وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآئَ کُلَّہَا ثُمَّ عَرَضَہُمْ عَلَی الْمَلٰٓئِکَۃِلا فَقَالَ اَمنْبِئُوْنِیْ بِاَسْمَآئِ ہٰٓؤُلَآئِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَO قَالُوْا سُبْحٰنَکَ لَا عِلْمَ لَنَـآ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَاط اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُO قَالَ یٰٓاٰدَمُ اَمنْبِئْہُمْ بِاَسْمَآئِہِمْج فَلَمَّآ اَمنْبَاَہُمْ بِاَسْمَآئِہِمْلا قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّکُمْ اِنِّیْٓ اَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِلا وَاَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَمَا کُنْتُمْ تَکْتُمُوْنَO وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِیْسَط اَبٰی وَاسْتَکْبَرَز وَکَانَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَO} صدق اللّٰہ مولانا العظیم۔
مقدمہ و تمہید: قبل اس کے کہ میں اس آیت کی تفسیر کے متعلق کچھ عرض کروں، ایک مختصر بات جو بطورِ مقد۔ّمہ و تمہید ہوگی بیان کردینا ضروری سمجھتا ہوں، جس سے آیت کے مقصد کو سمجھنے میں آسانی ہوگی، اور وہ یہ ہے کہ اس کائنات کے مالک نے یہ کائنات بنائی تو اسے طرح طرح سے سجایا اور آراستہ بھی کیا اور اس میں طرح طرح کی ضرورتیں بھی مہیا فرمائیں، زمین کا فرش بچھایا اور اطلاع فرمائی کہ
{الْاَرْضَ فِرَاشًا}1
اور زمین کو فرش بنایا۔
اور فرش پر آسمان کا خیمہ تانا اور اُسے ایک محفوظ چھت بنادیا۔
چناں چہ بتلایا کہ
{وَجَعَلْنَا السَّمَآئَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًاج}2
اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا۔
اس چھت میں روشنی کے قندیل لٹکائے، تاکہ اس مکان کی فضائیں روشن رہیں، اور فرمایا:

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter