بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
انسانیت کا امتیاز
{وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآئَ کُلَّہَا ثُمَّ عَرَضَہُمْ عَلَی الْمَلٰٓئِکَۃِلا فَقَالَ اَمنْبِئُوْنِیْ بِاَسْمَآئِ ہٰٓؤُلَآئِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَO قَالُوْا سُبْحٰنَکَ لَا عِلْمَ لَنَـآ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَاط اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُO قَالَ یٰٓاٰدَمُ اَمنْبِئْہُمْ بِاَسْمَآئِہِمْج فَلَمَّآ اَمنْبَاَہُمْ بِاَسْمَآئِہِمْلا قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّکُمْ اِنِّیْٓ اَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِلا وَاَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَمَا کُنْتُمْ تَکْتُمُوْنَO وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِیْسَط اَبٰی وَاسْتَکْبَرَز وَکَانَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَO} صدق اللّٰہ مولانا العظیم۔
مقدمہ و تمہید: قبل اس کے کہ میں اس آیت کی تفسیر کے متعلق کچھ عرض کروں، ایک مختصر بات جو بطورِ مقد۔ّمہ و تمہید ہوگی بیان کردینا ضروری سمجھتا ہوں، جس سے آیت کے مقصد کو سمجھنے میں آسانی ہوگی، اور وہ یہ ہے کہ اس کائنات کے مالک نے یہ کائنات بنائی تو اسے طرح طرح سے سجایا اور آراستہ بھی کیا اور اس میں طرح طرح کی ضرورتیں بھی مہیا فرمائیں، زمین کا فرش بچھایا اور اطلاع فرمائی کہ
{الْاَرْضَ فِرَاشًا}1
اور زمین کو فرش بنایا۔
اور فرش پر آسمان کا خیمہ تانا اور اُسے ایک محفوظ چھت بنادیا۔
چناں چہ بتلایا کہ
{وَجَعَلْنَا السَّمَآئَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًاج}2
اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا۔
اس چھت میں روشنی کے قندیل لٹکائے، تاکہ اس مکان کی فضائیں روشن رہیں، اور فرمایا: