Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

25 - 74
ہیں اور اپنے اپنے رنگ کے ماہر ہیں۔ اس لیے انجینئری کے بارے میں آپ کو دعوائے فضیلت کا کوئی حق نہیں۔ 
اسی طرح مثلاً علمِ طب ایک تجرباتی علم ہے۔ یہ علم جس طرح انسان کو حاصل ہے اسی طرح حیوانوں میں بھی یہ علم اپنی اپنی بساط کی قدر پاتا جاتا ہے۔ آپ یہ دعویٰ کریں کہ صرف ہم طبیب ہیں اور ہمیں ہی اس علم کا شرف حاصل ہے۔ لہٰذا ہم ہی اس فن کی رُو سے اشرف المخلوقات ہیں، غلط ہے۔ جانور بھی دعویٰ کرسکتے ہیں کہ ہمیں ہی علمِ طب میں مہارت ہے۔ فرق اگر ہوگا تو صرف یہ کہ آپ پر زیادہ بیماریاں آتی ہیں تو آپ دواؤں کی زیادہ اقسام جانتے اور استعمال کرسکتے ہیں، جانورں کو بیماریاں کم لاحق ہوتی ہیں اس لیے وہ دوائیں بھی کم جانتے ہیں، لیکن اس کمی بیشی کے فرق سے علمِ طب صرف آپ کی خصوصیت قرار نہیں پاسکتا۔
ایک چشم دید مثال: تقسیم سے قبل مجھے ایک ہندو ریاست اندر گڑھ میں بارہاجانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں میرے بعض اعزّہ اونچے عہدوں پر فائز تھے۔ اس ریاست میں بندروں کے مارنے کی ممانعت تھی۔ اس لیے بندروں کی تعداد ہزاروں کی حد۔ّ تک تھی۔ بندر کی جبلت میں شرارت اور چالاکی بلکہ ایذا رسانی داخل ہے، اس لیے وہ کافی نقصان کرتے تھے۔ کبھی برتن اُٹھاکر بھاگ جاتے، کبھی کپڑا اُٹھا لے جاتے۔
اس لیے ایک بار ہم نے سوچا کہ کوئی تدبیر کرنی چاہیے۔ اس لیے ہم نے ایک روپیہ کا سنکھیا خریدا اور اُسے آٹے میں ملایا اور روٹیاں پکوا کر چھت پر پھیلا دیں تاکہ وہ کھائیں اور مرتے جائیں۔ اس لیے ہم روٹیاں چھت پر ڈال کر خود ایک گوشے میں بیٹھ کر منتظر رہے کہ اب بندر آکر ان روٹیوں کو کھائیں گے اور مریں گے۔ کچھ بندر آئے مگر ان روٹیوں سے دور کھڑے ہوکر دیکھنے لگے کہ یہ کیا نیا حادثہ پیش آیا کہ روٹیاں بکھری ہوئی پڑی ہیں۔ یقینا اس میں کچھ بات ہے، ورنہ روٹیاں یوں نہیں بکھیری جاسکتیں۔ اس لیے روٹی کو غور سے دیکھا، پھر سونگھا۔ بالآخر انھوں نے روٹی کو ہاتھ نہیں لگایا اور چلے گئے۔ ہم سمجھے کہ تدبیر فیل ہوگئی، لیکن بندروں کا یہ چالاک قافلہ جاکر پھر اپنے ساتھ اور بندروں کو لایا اور چودہ پندرہ موٹے موٹے بندر ان کے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter