Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

15 - 74
کرے اور وجہ یہ فرمائی کہ فَإِنَّھَا زَادُ إِخْوَانِکُمْ مِنَ الْجِنِّ (کیوں کہ یہ تمہارے جنا۔ّت بھائیوں کی خوراک ہے)۔
 جس سے واضح ہوا کہ ان کی غذا کے حقوق کو تلف کرنا جائز نہیں، پھر حدیث ہی میں ہے کہ جب آپ لوگ ہڈی سے گوشت کو کھالیتے ہیں تو یہ ہڈیاں جنا۔ّت کو ’’۔ُپر گوشت‘‘ ہو کر ملتی ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ پہلے انسان ہڈی سے استنجا کرتے تھے جس پر جنا۔ّت نے حضورﷺ  سے شکایت کی، تو حضورﷺ  نے ہڈی سے استنجا کرنے کی ممانعت فرمائی، جس سے جنا۔ّت کے غذائی حقوق کی حفاظت ثابت ہوئی اور یہ کہ ہمیں ان کے حقوق تلف کرنے کا کوئی حق نہیں۔ اسی طرح مکانات سے بے وجہ اُنھیں اُجاڑنا جائز نہیں، جب تک کہ وہ تکلیف پہنچانا شروع نہ کریں۔
حقوقِ ملائکہ:یہی صورت ملا ئکہ کی ہے وہ بھی اس مکان کے باشندے ہیں، کچھ آسمانوں میں رہتے ہیں، کچھ زمین میں اور ان کے بھی حقوق ہیں۔ حدیث میں آیا ہے کہ چار انگل جگہ آسمانوں میں خالی نہیں جہاں ملائکہ نہ ہوں اور مشغولِ عبادت نہ ہوں، عالمِ بالا کے ملائکہ الگ ہیں اور عالمِ سفلی کے الگ اور جہاں وہ مقیم ہیں وہ ان کا مسکن ہے، وہاں سے اُنھیں تکلیف دے کر اُٹھا نا جائز نہیں، مثلاً: ملائکہ کو نفرت ہے بدبو سے اور رغبت ہے خوش بو سے، اس لیے ایسے مکانات جو ملائکہ کے اجتماع کے ہیں اُنھیں بد بو سے آلودہ کرنا جائز نہیں، مساجد ملائکہ کے اجتماع کی جگہیں ہیں تووہاں خوش بو کا مہکانا مطلوب ہے اور بد بو سے بچا نا مطلوب ہے، مسا جد میں بخور اور خوش بو یات کا پھیلا نا شرعاً مطلوب ہے تا کہ ملائکہ کو راحت پہنچے اور پیاز کھا کر ۔ِبلا منہ صاف کیے مسجد میں جا نا مکروہ ہے، تاکہ اُنھیں اذیت نہ ہو۔
حدیث میں ہے کہ مسجد میں بیٹھنے والوں کے لیے ملائکہ استغفار کرتے ہیں، جب تک ان کی ریاح خارج نہ ہوں اور وضو نہ ٹوٹے۔ایسا ہوتے ہی ان کا ستغفار بند ہوجاتاہے کہ اس سے ملائکہ کو تکلیف پہنچتی ہے اور وہ ایسے بندوں سے رُخ پھیر لیتے ہیں۔ گو یا ہم بد بو سے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter