کرے اور وجہ یہ فرمائی کہ فَإِنَّھَا زَادُ إِخْوَانِکُمْ مِنَ الْجِنِّ (کیوں کہ یہ تمہارے جنا۔ّت بھائیوں کی خوراک ہے)۔
جس سے واضح ہوا کہ ان کی غذا کے حقوق کو تلف کرنا جائز نہیں، پھر حدیث ہی میں ہے کہ جب آپ لوگ ہڈی سے گوشت کو کھالیتے ہیں تو یہ ہڈیاں جنا۔ّت کو ’’۔ُپر گوشت‘‘ ہو کر ملتی ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ پہلے انسان ہڈی سے استنجا کرتے تھے جس پر جنا۔ّت نے حضورﷺ سے شکایت کی، تو حضورﷺ نے ہڈی سے استنجا کرنے کی ممانعت فرمائی، جس سے جنا۔ّت کے غذائی حقوق کی حفاظت ثابت ہوئی اور یہ کہ ہمیں ان کے حقوق تلف کرنے کا کوئی حق نہیں۔ اسی طرح مکانات سے بے وجہ اُنھیں اُجاڑنا جائز نہیں، جب تک کہ وہ تکلیف پہنچانا شروع نہ کریں۔
حقوقِ ملائکہ:یہی صورت ملا ئکہ کی ہے وہ بھی اس مکان کے باشندے ہیں، کچھ آسمانوں میں رہتے ہیں، کچھ زمین میں اور ان کے بھی حقوق ہیں۔ حدیث میں آیا ہے کہ چار انگل جگہ آسمانوں میں خالی نہیں جہاں ملائکہ نہ ہوں اور مشغولِ عبادت نہ ہوں، عالمِ بالا کے ملائکہ الگ ہیں اور عالمِ سفلی کے الگ اور جہاں وہ مقیم ہیں وہ ان کا مسکن ہے، وہاں سے اُنھیں تکلیف دے کر اُٹھا نا جائز نہیں، مثلاً: ملائکہ کو نفرت ہے بدبو سے اور رغبت ہے خوش بو سے، اس لیے ایسے مکانات جو ملائکہ کے اجتماع کے ہیں اُنھیں بد بو سے آلودہ کرنا جائز نہیں، مساجد ملائکہ کے اجتماع کی جگہیں ہیں تووہاں خوش بو کا مہکانا مطلوب ہے اور بد بو سے بچا نا مطلوب ہے، مسا جد میں بخور اور خوش بو یات کا پھیلا نا شرعاً مطلوب ہے تا کہ ملائکہ کو راحت پہنچے اور پیاز کھا کر ۔ِبلا منہ صاف کیے مسجد میں جا نا مکروہ ہے، تاکہ اُنھیں اذیت نہ ہو۔
حدیث میں ہے کہ مسجد میں بیٹھنے والوں کے لیے ملائکہ استغفار کرتے ہیں، جب تک ان کی ریاح خارج نہ ہوں اور وضو نہ ٹوٹے۔ایسا ہوتے ہی ان کا ستغفار بند ہوجاتاہے کہ اس سے ملائکہ کو تکلیف پہنچتی ہے اور وہ ایسے بندوں سے رُخ پھیر لیتے ہیں۔ گو یا ہم بد بو سے