Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

48 - 74
آج بھی کرتے ہیں۔ نہ بیل سے گھاس کھانے کا اور نہ نر و مادہ کے ملنے کا کوئی جدید طریقہ نکلا۔ نہ فرشتوں کی نیکی کرنے کا کوئی نیا راستہ نکلا۔ نہ شیاطین کے مکر و فریب میں کوئی جد۔ّت پیدا ہوئی۔ بلکہ ہزاروں سال پہلے ان انواع کے جو طبعی افعال تھے وہی کے وہی آج بھی ہیں۔ ان میں کوئی ترقی نہیں۔ کیوں کہ یہ سب نوعیں اپنے اندر ایک ہی ایک مادّہ رکھتی ہیں اور ان کے اندرون میں تصادم کی کوئی صورت نہیں، جو ترقی کی بنیاد تھی۔ 
انسان میں ملکیت، بہیمیت، شیطنت، تینوں ہیں: بخلاف انسان کے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے یہ ساری قوّتیں جمع فرمادیں۔ اس میں ۔َملکیت بھی ہے، بہیمیت بھی ہے اور شیطنت بھی ہے۔ تو لازمی تھا کہ یہ متضاد قوّتیں باہم ٹکرائیں اور اس ٹکرائو سے نئے نئے افعال کا ظہور ہو جو صرف ایک قوّت سے نہیں ہوسکتا تھا۔ مثلاً: بہیمیت کا کھانا پینا اور نسل بڑھانا تھا، لیکن جب اس کے ساتھ ۔َملکیت ٹکرا جاتی ہے تو تیسری قوّت پیدا ہوجاتی ہے، جس کو عفت اور پاک دامنی کہا جاتا ہے اور اس سے جائز و ناجائز کی سینکڑوں صورتیں پیدا ہوتی ہیں کہ فلاں کھانا جائز ہے اور فلاں حرام۔ فلاں نسل ۔ُکشی حلال اور فلاں حرام۔ فلاں چیز پینی جائز اور فلاں ناجائز۔ غرض تد۔ّین کے ہزاروں گوشے عفت و پاک دامنی کی بہ دولت کھلتے ہیں۔ جس سے دین و دیانت ترقی کرتے ہیں، اور عفت درحقیقت بہیمیت اور ۔َملکیت کے ٹکرائو کا نتیجہ ہے، جیسے آگ اور پانی کے ٹکرائو کا نتیجہ بھاپ تھا۔ جس سے تمد۔ّن ترقی کرتا تھا۔ اسی طرح شیطنت کا کام دھوکا، فریب اور دغابازی ہے۔ اس کے ساتھ اگر ۔َملکیت کی عقل لڑا دو تو تدبیر و تد۔ّبر پیدا ہوگا۔ جس سے مکر و فریب کے بجائے عقل خیز تدابیر کا ظہور ہوگا اور حملہ آوری اور بچائو کے نئے نئے نظریات سامنے آئیں گے۔ 
درندوں میں قوّتِ غضبیہ ہے جس کا ثمرہ تخریب اور چیر پھاڑ ہے، لیکن اگر اس کے ساتھ ملائکہ کی متانت و ۔ُبردباری کو ٹکرادیا جائے تو اس سے شجاعت پیدا ہوا ہوتی ہے۔ جس میں عقل و ہوش کے ساتھ جوش دکھایا جاتا ہے اور بہادری کے ساتھ دانائی کا استعمال ہوتا ہے۔ بہرحال شہوت، غضب اور مکر و فریب کے ساتھ اگر قوّتِ عقلیہ کو لڑایا جائے تو اس سے پاکیزہ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter