Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

47 - 74
بنیں۔ ورنہ ہر قوم ماء راکد (ٹھہرے ہوئے پانی) کی طرح سڑ کر اپنے جوہروں کو نہ کھو دے۔ اور اقوام میں اس بے فکری سے سستی، کاہلی اور تن آسانی پیدا ہوجائے اور عالم میں فساد نمایاں ہوجائے۔ 
اس لیے اقوام کو ٹکرا کر ایک دوسرے کے لیے تازیانۂ عبرت بنادیا جاتا ہے، تاکہ بے فکری سے اپنی خلقی جوہروں کو ضائع نہ کرنے پائیں۔ اس لیے قرآنِ حکیم نے اقوام کے تصادم کو خدا کے فضل و کرم سے تعبیر کیا ہے کہ اس کے بغیر نہ کائنات کے سربستہ راز ہی واشگاف ہوسکتے ہیں، نہ اقوام میں بیداری اور مستعدی ہی پیدا ہوسکتی ہے جو قدرت نے اس میں ودیعت فرما رکھی تھی۔ فرمایا:
{وَلَوْ لَا دَفْعُ اللّٰہِ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍلا لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَ لٰـکِنَّ اللّٰہَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَی الْعٰلَمِیْنَO}1 
اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بعضے آدمیوں کو بعضوں کے ذریعے سے دفع کرتے رہا کرتے ہیں، تو سرزمین (تمام تر) فساد سے ۔ُپر ہوجاتی، لیکن اللہ تعالیٰ بڑے فضل والے ہیں جہان والوں پر۔ 
ٹھیک اس طرح سمجھو کہ انسان کے سوا کائنات کی تین باشعور کائنات ایک ایک جوہر کی حامل ہیں۔ حیوانات میں صرف بہیمیت ہے۔ جنا۔ّت میں صرف شیطنت ہے اور ملائکہ میں صرف ربا۔ّنیت ہے۔ اسی لیے ان میں سے کسی میں بھی ترقی نہیں۔ کوئی محض آگ کی مانند ہے، جیسے: جنا۔ّت۔ کوئی محض ہوا کی مانند ہے، جیسے: ملائکہ۔ کوئی محض پانی یا مٹی کے مانند ہے، جیسے: بہائم۔ 
سو نہ جنا۔ّت میں کوئی ارتقائی شان ہے۔ کسی جن نے نہ آج تک کوئی ایجاد کی جس سے دنیا میں سجاوٹ پیدا ہوجاتی، نہ کسی فرشتہ نے آج تک کوئی اجتہاد کیا کہ نیا طریقہ اور نئی شریعت پیدا ہوجاتی، نہ کسی جانور نے آج تک کوئی نیا راستہ نکالا جس سے دنیا کو کوئی راہ نمائی ملتی۔ جنا۔ّت و شیاطین جس طرح ہزاروں برس پہلے حیلہ و فریب اور فساد انگیزی کرتے تھے، اُسی نو۔ّعیت کا آج بھی کرتے ہیں۔ بہائم کھانا پینا، چرنا اور نسل بڑھانا جیسے پہلے کرتے تھے، وہی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter