Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

36 - 74
خادم سے پوچھا بھی کہ اس کھانے میں کیا اور کوئی بھی پنڈت جی کا شریک تھا؟ اس نے کہا کہ نہیں، صرف پنڈت جی ہی نے کھانا کھایا ہے۔ منشی صاحب حیران رہ گئے کہ یا اللہ! ایک آدمی اور اتنا کھانا؟ بہرحال پنڈت جی سے مباحثہ کے متعلق گفتگو ہوئی اور منشی صاحب نے واپس آکر حضرت نانوتوی سے ساری گفتگو نقل کردی۔ 
اس سلسلے میں سنانا یہ ہے کہ منشی جی حضرت کے پاس الگ ہو کر جب اپنے ہم جولیوں میں بیٹھے تو منشی صاحب نے کہا کہ بھائی! مجھے ایک بات کی بڑی فکر ہوگئی۔ وہ یہ کہ اگر مسائل میں پنڈت جی سے مناظرہ ہوا تو یقین ہے کہ ہمارے حضرت جیت جائیں گے، کیوں کہ بحمدا للہ حق پر ہیں، لیکن فکر یہ ہے کہ اگر کھانے میں مناظرہ ہوا تو کیا ہوگا؟ کیوں کہ پنڈت جی تو پندرہ سیر کھا کے بھی ڈکار نہیں لیں گے اور ہمارے حضرت آدھی چپاتی ہی کھا کر بیٹھ رہیں گے۔ تو بات کیوں کر بنے گی؟ بات ہنسی کی تھی تمام احباب سن کر ہنس پڑے اور بات ختم ہوگئی، لیکن شدہ شدہ یہ بات حضرت تک پہنچ گئی۔ تو منشی جی کو بلایا اور کہا کہ آپ سے کیا کہا تھا؟ منشی جی گھبرائے، فرمایا کہ بات میں سن چکا ہوں، مگر پھر بھی تمہاری زبان سے سننا چاہتا ہوں، کیوں کہ مجھے اس کا جواب دینا ہے۔ منشی جی نے ڈرتے ڈرتے اپنا مقولہ دہرایا۔ فرمایا: اس کے دو جواب ہیں: اوّل الزامی جواب ہے اور وہ یہ کہ کیا ساری باتوں کے لیے مناظرے کو میں ہی رہ گیا ہوں۔ آخر تم لوگ کس لیے ساتھ آئے ہو؟ کھانے میں بحث ہوئی تو تم مناظرہ کرلینا۔ دوسرا جواب تحقیقی ہے اور وہ یہ کہ (حضرت نے ذرا چیں بہ چیں ہو کر فرمایا:) تم اتنے دن صحبت میں رہے تمہارے ذہن میں یہ سوال کیوں کر پیدا ہوا کہ اگر کھانے میں مناظرہ ہوا تو کیا ہوگا؟ مناظرہ علم میں ہوتا ہے یا جہالت میں؟ کھا نا بہیمیت کی علامت ہے اور بہیمیت جہالت کا شعبہ ہے۔ تو کیا تم مجھے جہالت اور بہیمیت میں مناظرہ کرانے کے لیے یہاں لائے ہو؟ اگر اس بہیمیت میں مناظرہ ہوا تو ہم بہائم کو مقابلے کے لیے پیش کریں گے۔ ہم پنڈت جی کے مقابلے میں بھینسے کو پیش کریں گے، اونٹ کو پیش کریں گے اور بات بڑھی تو ہا تھی کو پیش کردیں گے کہ کھاؤ کتنا کھاتے ہو۔ 
پھر فرمایا کہ علم کا شعبہ ہے نہ کھانا، تو تمہارے ذہن میں کیوں یہ سوال نہ پیدا ہوا کہ نہ 
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter