Deobandi Books

انسانیت کا امتیاز

38 - 74
ہے۔ انسان وہ ہے جس سے علم و حکمت کا چشمہ پھوٹے یا اس چشمہ سے سیراب ہو یا اس کا حامی ہو۔ اس لیے حدیثِ نبوی میں ارشاد فرمایا کہ 
اَلدُّنْیَا مَلُعُوْنَۃٌ مَلْعُوْنٌ مَا فِیْھَا إِلَّا عَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّمٌ أَوْ مَا وَالَاہُ۔
دنیا بھی ملعون جو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون، سوائے عالم کے یا متعلّم کے یا ان کے حامی اور دل دادہ کے۔
اور وہ علم جو عالم یا متعلّم سیکھتا سکھاتا ہو کتاب و سنت کا علم ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:
إِنَّمَا الْعِلْمُ آیَۃٌ مُحْکَمَۃٌ، أَوْ سُنَّۃٌ قَائِمَۃٌ، أَوْ فَرِیْضَۃٌ عَادِلَۃٌ۔
بلاشبہ علم یا محکم آیت (قرآن) ہے یا سنتِ قائمہ ہے یا فریضۂ عادلہ ( جو کتاب وسنت کے مشابہ ہو، یعنی قیاس مجتہد)۔ 
اور یہ علم صرف انبیا سے حاصل ہوتا ہے، نہ کہ عقل و طبع یا وہم و خیال سے یہ علم آتا ہے۔ 
علمِ نبوّت کے لیے ضرورتِ جد وجہد: محنت اور خلافِ طبع مجاہدہ اور ریاضت کرنے سے کیوں کہ یہ علم علومِ طبیعیہ 
وعقلیہ کی طرح طبعی نہیں ہے، اس لیے سب علوم سے افضل ہے، کیوں کہ اُمورِ طبیعیہ کا انسان سے سر زد ہونا عجیب نہیں۔ عجیب یہ ہے کہ اس میں ایک چیز نہ ہو اور وہ آجائے۔ چناں چہ حدیث میں ہے کہ آں حضرتﷺ  نے صحابہؓ  سے سوال فرمایا: أَیُّھُمْ أَعْجَبُ إِیْمَانًا؟ (بتاؤ کہ ایمان عجیب کن لوگوں کا ہے؟) صحابہؓ  نے جواب دیا کہ ملائکہ کا ایمان۔ حضورﷺ  نے فرمایا کہ ملائکہ کو کیا ہوا جو وہ ایمان نہ لائیں۔ ہر وقت تو وہ تجلیاتِ ر۔ّبانی کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ جنت دوزخ اُن کے سامنے ہے۔ وہ بھی ایمان نہ لائیں گے تو اور کون لائے گا؟ پھر صحابہؓ  نے عرض کیا کہ انبیا کا ایمان زیادہ عجیب ہے۔ حضورﷺ  نے فرمایا کہ انبیا  ؑ  ایمان نہ لائیں گے تو کیا کریں گے؟رات دن تو ان پر ملائکہ اُترتے ہیں۔ اللہ کی وحی اُن پر آتی ہے۔ جلال و جمالِ خدا وندی اُن کی آنکھوں کے سامنے ہوتاہے۔ معجزات اُن کے ہاتھوں پر ظاہر ہوتے ہیں۔ وہ بھی ایمان نہ لائیں گے تو کیا کریں گے؟
تو پھر صحابہؓ  نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! پھر سب سے زیادہ عجیب ایمان ہمارا 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 انسانیت کا امتیاز 6 1
4 مقدمہ و تمہید 6 1
5 کائنات کا مقصدِ تخلیق 8 1
6 ذی شعور مخلوقات 8 1
7 اسلام میں حیوانات کے حقوق کی حفاظت 9 1
8 جنات کے حقوق 11 1
9 جنات میں مختلف مذاہب 12 1
10 فقہا کی بحث 14 1
11 جنات میں آں حضرتﷺ کی تبلیغ 14 1
12 حقوقِ ملائکہ 15 1
13 انسان کے حقوق 16 1
14 حیوانات کا مقصدِ تخلیق 17 1
15 حیوانات کو عقل وخطاب سے محروم رکھنے کی حکمت 18 1
16 ملائکہ سے نوعیتِ خطاب 19 1
17 جنات سے نوعیتِ خطاب 20 1
18 جنات میں نبوّت نہ رکھنے کی وجہ 21 1
19 انسان کو مستقلاً خطاب 21 1
21 اور کسی بشر کی حالتِ موجودہ میں یہ شان نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام فرمائے مگر تین طریق سے 21 1
22 علم اور وحیٔ الٰہی کے لیے انسان کا انتخاب 22 1
23 انسان کا ممتاز علم 23 1
24 ایک چشم دید مثال 25 1
25 فنِ سیاست بھی حیوانات میں پایا جاتا ہے 26 1
26 بطخوں میں سیاست وتنظیم 28 1
27 مکڑی کی صنعت کاری 29 1
28 طبعی علوم انسان کے لیے وجہ امتیاز نہیں ہیں 31 1
29 انسان کا امتیاز 31 1
30 علمِ شریعت کی حقیقت 32 1
31 دیگر مخلوقات پر انسان کی برتری 32 1
32 طبعی تقاضوں کی مخالفت کمال ہے 34 1
33 حجۃ الاسلام سیّدنا الامام حضرت نانوتوی ؒ کا بصیرت افروز واقعہ 34 1
34 حضرت نانوتوی ؒ کا عروجِ روحانی 37 1
35 انسان کی عبادت فرشتوں کی عبادت سے افضل ہے 39 1
36 انسان کی عبادت میں مزاحمتِ نفس ہے 40 1
37 انسان کی کائنات سے بازی لے جانے کا سبب 41 1
38 علمی ترقی صرف انسانی خاصہ ہے 42 1
39 آں حضرتﷺ پر علم اور خلافت کی تکمیل 43 1
40 مادّی ترقی کی اصل حقیقت تصادم و ٹکراؤ کا نتیجہ ہے 44 1
41 علم وجہل اور حق و باطل کے تصادم کی حکمت 46 1
42 قوموں کے مقابلوں میں درسِ عبرت 46 1
43 عقل کو ربانی علوم کا تابع ہونا چاہیے 50 1
44 اسلام کے دینِ فطرت ہونے کے معنی 51 1
45 خلافتِ انسانی کے بارے میں ملائکہ کا سوال 56 1
47 بارگاہِ الٰہی سے قولی و عملی جواب 57 1
48 انسانی اعمال پر فرشتوں کی گواہی کی حکمت 58 1
49 تکمیلِ خلافت کا مقام 59 1
50 مجددین علمائے ربانی انبیا کے نائب ہیں 62 1
51 دین کی حفاظت کا سامان 63 1
52 مادّہ و سائنس کی بے مائیگی 64 1
53 علمِ الٰہی کی مثال 65 1
54 مدارسِ دینیہ انسانیت کی فیکٹریاں ہیں 67 1
55 مدارسِ دینیہ سیرت سنوارنے کے لیے ہیں 69 1
56 خاتمہ 70 1
Flag Counter