Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

479 - 493
]٧٩٣[(٣) والعمرة لا تفوت ]٧٩٤[(٤)وہی جائزة جی جمیع السنة الا خمسة ایام یکرہ فعلھا فیھا یوم عرفة و یوم النحر وایام التشریق]٧٩٥[ (٥) والعمرة سنة 

اور نہ ہو تو ذبح نہ کرو جس کا مطلب یہ ہے کہ اعمال عمرہ کرے تو حج فوت کرنے والے پر ہدی لازم نہیں ہے۔
]٧٩٣[(٣)عمرہ فوت نہیں ہوتا ہے۔  
تشریح  حج کا معاملہ یہ ہے کہ نویں ذی الحجہ کو عرفات کا وقوف کرے گا تو حج ہوگا اور اس وقت عرفات کا وقوف نہ کر سکا تو اب حج نہیں ہوگا۔اب آئندہ سال حج کا احرام باندھ کر پھر نویں ذی الحجہ میں وقوف کرے تو حج ہوگا ۔لیکن عمرہ کا معاملہ کسی دن کے ساتھ خاص نہیں ہے ،وہ کسی دن میں بھی کر سکتا ہے ۔اس لئے عمرہ میں احصار تو ہوگا لیکن فوت نہیں ہوگا،وہ جب بھی ادا کرے گا ادا ہی ہوگا۔
]٧٩٤[(٤)عمرہ جائز ہے پورے سال میں مگر پانچ دنوں میں کہ ان میں اس کا کرنا مکروہ ہے۔عرفہ کا دن  دسویں ذی الحجہ اور ایام تشریق کے تین دن۔  
تشریح  عمرہ پورے سال میں جائز ہے لیکن نویں ذی الحجہ ، دسویں ذی الحجہ ، گیارہویں ذی الحجہ ، بارہویں ذی الحجہ اور تیرہویں ذی الحجہ کو گویا کہ پانچ دنوں میں عمرہ کرنا مکروہ ہے۔  
وجہ  (ا)اثر میں ہے  عن عائشة قالت حلت العمرة الدھر الا ثلاثة ایام یوم النحر ویومین من ایام التشریق  اور دوسرے اثر میں ہے  عن العمرة قال اذا مضت ایام التشریق فاعتمر متی شئت الی قابل (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٨ فی العمرة من قال فی کل شہر ومن قال متی ما شئت جثالث، ص ١٢٦، نمبر١٢٧٢٢١٢٧٢١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایام تشریق میں عمرہ مکروہ ہے۔اور اس کے بعد سارے سال میں جب چاہے عمرہ کر سکتا ہے۔
]٧٩٥[(٥)عمرہ سنت ہے۔  
وجہ  عمرہ سنت ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے  عن جابر عن النبی ۖ سئل عن العمرة اواجبة ھی قال لا وان یعتمروا ھو افضل (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی العمرة اواجبة ھی ام لا ص ١٨٦ نمبر ٩٣١ دار قطنی ، کتاب الحج ج ثانی ص ٢٥١ نمبر ٢٧٠١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عمرہ سنت ہے واجب نہیں ہے۔  
فائدہ  بعض اصحاب ظواہر اس کو واجب کہتے ہیں ان کی دلیل یہ حدیث ہے  عن زید بن ثابت قال قال رسول اللہ ۖ ان الحج والعمرة فریضتان لا یضرک بایھما بدأت(ج) (دار قطنی ، کتاب الحج ج ثانی ص ٢٥٠ نمبر ٢٦٩٢)(٢) ان ابن عباس قال 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پورے زمانے میں عمرہ حلال ہے مگر تین دن میں،دسویں ذی الحجہ اور ایام تشریق کے دو دن۔دوسرے اثر میں ہے حضرت عمرفرماتے ہیں کہ جب ایام تشریق گزر جائیں تو اگلے سال تک جب چاہیں عمرہ کرتے رہیں(ب) آپۖ سے عمرہ کے بارے میں پوچھا گیا ،کیا وہ واجب ہے ؟ فرمایا نہیں،اور اگر عمرہ کرو تو زیادہ افضل ہے (ج) ّپۖ نے فرمایا حج اور عمرہ دونوں فرض ہیں ،کوئی حرج کی بات نہیں کس کو پہلے کریں حج کو یا عمرہ کو۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter