Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

475 - 493
اذا تحلل علیہ حجة و عمرة]٧٨٤[ (٨) وعلی المحصر بالعمرة القضائ۔

یفعل من فاتہ الحج ج خامس ص ٢٨٤، نمبر٩٨٢٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج فوت ہو جائے تو عمرہ کرکے حلال ہو جائے اور آئندہ سال حج کرے ۔
 فائدہ  امام مالک کے نزدیک حج فرض ہو تو اس کی قضا ہے ورنہ نہیں۔ان کی دلیل یہ اثر ہے  عن ابن عباس انما البدل علی من نقص حجہ بالتلذذ فاما من حبسہ عذر او غیر ذلک فانہ یحل ولا یرجع واذا کان معہ ھدی وھو محصر نحرہ ان کان لا یستطیع ان یبعث بہ،وان استطاع ان یبعث بہ لم یحل حتی یبلغ الھدی محلہ، وقال مالک وغیرہ ینحرہ ہدیہ ویحلق فی ای موضع کان ولا قضاء علیہ لان النبی ۖ واصحابہ بالحدیبیة نحروا وحلقواوحلوا من شیء قبل الطواف وقبل ان یصل الھدی الی البیت ثم لم یذکر ان النبی ۖ امر احدا ان یقضوا شیئا ولا یعودوا لہ والحدیبیة خارج من الحرم (الف) (بخاری شریف ، باب من قال لیس علی المحصر بدل ص ٢٤٣ نمبر ١٨١٣) اس اثر میں ہے کہ حضورۖ نے صلح حدیبیہ کے موقع پر عمرہ چھوڑا اور بعد میں کسی کو قضا کرنے کا حکم نہیں دیا۔اور کئی صحابہ ایسے تھے جو اگلے سال عمرہ کے لئے نہیں آسکے ۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ قضا واجب نہیں تھی۔اس لئے انہوں نے قضا نہیں کی ۔
 نوٹ  حج فرض میں احصار ہو جائے تو بالاتفاق اس کی قضا لازم ہے۔
]٧٨٤[(٨)اور عمرہ کے محصر پر قضا لازم ہے۔  
وجہ  مسئلہ نمبر ٧ میں حضرت عائشہ کی حدیث گزری جس میں تھا  عن عائشة زوج النبی ۖ قالت خرجنا مع النبی ۖ فی حجة الوداع ... ارسلنی النبی ۖ مع عبد الرحمن بن ابی بکر الی التنعیم فاعتمرت فقال ھذہ مکان عمرتک (ب) (بخاری شریف ، باب کیف تفعل الحائض والنفساء ص ٢١١ نمبر ١٥٥٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عمرہ چھوٹ جائے تو عمرہ چاہے نفل ہے لیکن احرام باندھنے کے بعد واجب ہوتا ہے۔اس لئے اس کی قضا کرنی ہوگی۔ کیونکہ حضرت عائشہ نے عمرہ چھوڑا تھا تو آپۖ نے عمرہ کروایا اور فرمایا یہ اس عمرے کے بدلے میں ہے۔  
فائدہ  امام مالک کا مسلک اور اس کے دلائل اوپر مسئلہ نمبر ٧ میں گزر گئے کہ حج فرض کے علاوہ کی قضا نہیں ہے۔(بخاری شریف نمبر ١٨١٣)

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے ) فوت ہوگیا ۔اس لئے عمرہ کرکے حلال ہو جائے اور اس پر اگلے سال حج ہے(الف) حضرت ابن عباس نے فرمایا بدل اس پر ہے جس نے لذت اٹھانے لئے حج توڑا بہر حال جس کو عذر نے روک لیا یا اس کے علاوہ ہوا وہ حلال ہو جائے اور واپس نہ لوٹے ۔اور اگر اس کے ساتھ ہدی ہو اور محصر ہو جائے تو اس کو نحر کردے اگر اس کو حرم تک نہ بھیج سکتا ہو ۔اور اگر بھیج سکتا ہو تو نہ حلال ہو یہاں تک کہ ہدی اپنے محل تک پہنچ جائے۔اور حضرت مالک اور ان کے علاوہ نے فرمایا ہدی کو نحر کرے اور جہاں چاہے حلق کرائے اور اس پر قضا نہیں ہے۔ اس لئے کہ حضورۖ اور ان کے صحابہ نے حدیبیہ میں نحر کیا اور حلق کرایا اور طواف سے پہلے ہر چیز سے حلال ہو گئے ۔اور بیت اللہ تک ہدی پہنچنے سے پہلے حلال ہو گئے ۔پھر کسی نے ذکر نہیں کیا کہ حضورۖ نے کسی کو کچھ قضا کرنے کا حکم دیا ہو اور نہ قضا کے لئے واپس لوٹے ۔اور حدیبیہ حرم سے باہر ہے(الف)مجھے حضورۖ نے عبد الرحمن کے ساتھ تنعیم تک بھیجا ۔پس میں نے عمرہ کیا ،پس آپۖ نے فرمایا یہ تیرے عمرہ کی جگہ پر ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter