]٧١٥[(٢) ان طیب اقل من عضو فعلیہ صدقة ]٧١٦[(٣) وان لبس ثوبا مخیطا او اغطی رأسہ یوما کاملا فعلیہ دم ]٧١٧[(٤) وان کان اقل من ذلک فعلیہ صدقة۔
]٧١٥[(٢)اور ایک عضو سے کم خوشبو لگائی تو اس پر صدقہ ہے۔
وجہ ایک عضو خوشبو لگاناارتفاق کامل ہے اس لئے دم لازم ہوا اور اس سے کم لگانے میں ارتفاق کامل نہیں ہے تاہم اچھا نہیں ہے ۔اس لئے آدھا صاع گیہوں صدقہ کرے۔ مطلق صدقہ سے آدھا صاع گیہوںمراد ہے۔
]٧١٦[(٣) اگر سلا ہوا کپڑا پہنا یا اپنے سر کو پورا ڈھانکا تو اس پر دم لازم ہوگا۔
وجہ محرم کو سلا ہوا کپڑا پہننا ممنوع ہے اسی طرح مرد کے کے لئے سر ڈھانکنا ممنوع ہے۔اس لئے اگر پورا دن سلا ہوا کپڑا پہنا یا پوارا دن سر ڈھانکا تو اس پر دم لازم ہوگا۔سلا ہوا کپڑا پہننے اور سر ڈھانکنے کی ممانعت اس حدیث میں ہے عن عبد اللہ بن عمر قال قام رجل فقال یا رسول اللہ ماذا تأمرنا ان نلبس من الثیاب فی الاحرام؟ فقال النبی ۖ لا تلبسوا القمیص ولا السراویلات ولا العمائم ولا البرانس الا ان یکون احد لیست لہ نعلان فلیلبس الخفین ولیقطع اسفل من الکعبین ولاتلبسوا شیئا مسہ زعفران ولا الورس ولا تنقب المرأة المحرمة ولا تلبس القفازین (الف) (بخاری شریف ،باب ما ینہی من الطیب للمحرم والمحرمة ص ٢٤٨ نمبر ١٨٣٨ مسلم شریف ، باب ما یباح للمحرم بحج او عمرة لبسہ ص ٣٧٢ نمبر ١١٧٧) اس حدیث میں جتنے کپڑے پہننا ممنوع قرار دیا ہے وہ سب سلے ہوئے ہیں اس لئے سلے ہوئے کپڑے پہننا ممنوع ہے۔اور عمامہ نہ پہنو اور برنس ٹوپی نہ پہنو اس سے معلوم ہوا کہ سر ڈھانکنا ممنوع ہے (٢)ایک دوسری حدیث سے بھی سر ڈھانکنا ممنوع معلوم ہوتا ہے وہ حدیث یہ ہے عن ابن عباس قال بینما رجل واقف مع النبی ۖ بعرفة اذ وقع عن راحلتہ فوقصتہ او قال فاوقصتہ فقال النبی ۖ اغسلوہ بماء وسدر وکفنوہ فی ثوبین ولا تمسوہ طیبا ولا تخمروا رأسہ ولا تحنطوہ فان اللہ یبعثہ یوم القیامة ملبیا (ب) (بخاری شریف ، باب المحرم یموت بعرفة ص ٢٤٩ نمبر١٨٥٠) اس حدیث میں ہے کہ محرم کے لئے سر ڈھانکنا ممنوع ہے۔
نوٹ جب یہ دونوں کام ممنوع ہیں تو ان کو کرنے سے دم لازم ہوگا،کیونکہ حج کی جنایت کا کفارہ دم ہے۔
]٧١٧[(٤)اگر ایک دن سے کم سلا ہوا کپڑا پہنا تو اس پر صدقہ ہے۔
وجہ ارتفاق کامل اس وقت ہوگا جب کہ ایک دن پہنا ہو،کیونکہ تھوڑی دیر کے لئے پہننا سردی گرمی سے بچنے کے لئے نہیں ہوتا بلکہ صرف جسم پر
حاشیہ : (الف) ایک آدمی کھڑا ہوا اور پوچھا یا رسول اللہ کہ ہم کو کیا حکم دیتے ہیں کہ احرام کی حالت میں کپڑا پہنیں؟ تو آپۖ نے فرمایا کہ قمیص نہ پہنو،نہ پائجامہ پہنو، نہ پگڑی پہنو،نہ ٹوپی پہنو ،مگر یہ کہ کسی کے پاس چپل نہ ہو تو دونوں موزے پہنے اور ٹخنے سے نیچے کاٹ لے ۔اور ایسی کوئی چیز نہ پہنو جس میں زعفران لگا ہو ۔نہ ورس لگا ہو۔محرمہ عورت نقاب نہ ڈالے اور نہ دستانے پہنے(ب)حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ایک آدمی عرفات میں حضور کے ساتھ ٹھہرے ہوئے تھے اچانک کجاوے سے گر گئے اور اس کی گردن ٹوٹ گئی۔تو آپۖ نے فرمایا اس کو پانی اور بیری کی پتی سے غسل دو اور دو کپڑوں میں کفن دو اور اس کو خوشبو نہ لگاؤ اور اس کے سر کو نہ ڈھانکو اور نہ اس کو حنوط لگاؤ اس لئے کہ اللہ اس کو قیامت کے دن تلبیہ پڑھتے اٹھائے گا۔