من مکة ولا شیء علیھا لترک طواف الصدر۔
کو چھوڑ دے اور مکہ مکرمہ سے گھر واپس چلی جائے۔چونکہ طواف وداع واجب ہے اس لئے اس کو چھوڑنے پر دم لازم نہیں ہوگا ۔
وجہ عن عائشة قالت خرجنا مع النبی ۖ ولا نری الا الحج ... وحاضت صفیة بنت حی فقال النبی ۖ عقری حلقٰی انک لحابستنا اما کنت طفت یوم النحر؟ قالت بلی قال فلا بأس انفری (الف) (بخاری شریف ، باب اذا حاضت المرأة بعد ما افاضت ص ٢٣٧ نمبر ١٧٦٢ مسلم شریف ، باب وجوب طواف الوداع ومسقوطة عن الحائض ص ٤٢٧ نمبر ١٧٦٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طواف زیارت کے بعد حیض آ جائے اور طواف وداع کا موقع نہ ہو تو طواف وداع حائضہ سے ساقط ہو جائے گا۔اور اگر طواف زیارت نہیں کی کہ حیض آگیا تو چونکہ وقوف عرفہ کر چکی ہے اس لئے حج تو ہوگیا۔البتہ طواف زیارت جو فرض ہے وہ رہ گیا۔اس لئے طواف زیارت کے لئے رکے۔یا جب موقع ہو طواف کرے اور دم دے۔اور اس کا بھی موقع نہ مل سکے تو اس کے بدلے میں کسی سے طواف زیارت کروائے۔
وجہ اوپر حدیث میں حضرت صفیہ کے بارے میں پتا چلا کہ حائضہ ہوگئی تو آپۖ نے افسوس کا اظہار کیا کہ اگر طواف زیارت نہیں کیا تو ہمیں رکنا پڑے گا۔ لیکن جب پتا چلا کہ طواف زیارت کر چکی ہے تو فرمایا اب کوئی بات نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ طواف زیارت کے لئے رکنا پڑیگا کیونکہ وہ فرض ہے۔ اور طواف زیارت رہ جائے تو اس کا بدل کروانا پڑے گا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔ عن الحسن فی الرجل یحج فیموت قبل ان یقضی نسکہ قال یقضی عنہ مابقی من نسکہ(مصنف ابن ابی شیبة، ٢١٦ فی الرجل یموت وقد بقی علیہ من نسکہ شیئ،ج ثالث، ص ٢٦١، نمبر ١٤١١٧)
حاشیہ : (الف)حضرت صفیہ حائضہ ہوئیں تو آپۖ نے فرمایاتیرا بھلا ہو تو نے مجھے روک لیا ۔کیا تم نے طواف زیارت کر لیا ؟ حضرت صفیہ نے فرمایا ہاں ! آپۖ نے فرمایا پھر تو کوئی حرج نہیں ہے،واپس چلو۔