عن مسکنہ و ثیابہ واثاثہ وفرسہ وسلاحہ و عبیدہ للخدمة]٥٣٨[(٢) یخرج ذلک عن نفسہ وعن اولادہ الصغار وعبیدہ للخدمة]٥٣٩[ (٣) ولا یودی عن زوجتہ ولا عن اولاد
٢٧٦،نمبر٧٦٩٥ ابو داؤد شریف ، باب من روی نصف صاع من قمح ص ٢٣٥ نمبر ١٦١٩)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فقیر پر بھی صدقة الفطر واجب ہے ۔کیونکہ حدیث میں ہے فیرد اللہ علیہ اکثر مما اعطاہ اس نے جتنا دیا ہے اس سے زیادہ اس پر واپس ہوگا۔
صدقة الفطر واجب ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابن عمر قال فرض رسول اللہ ۖ زکوة الفطر صاعا من تمر او صاعا من شعیر علی العبد والحر والذکر والانثی والصغیر والکبیر من المسلمین وامر بھا ان تودی قبل خروج الناس الی الصلوة (الف) (بخاری شریف ، باب فرض صدقة الفطر ص ٢٠٤ نمبر ١٥٠٣ مسلم شریف ، باب زکوة الفطر ص ٣١٧ نمبر ٩٨٤) اس حدیث میں فرض کے لفظ سے حنفیہ صدقة الفطر دینا واجب قرار دیتے ہیں۔
لغت مسکن : رہنے کی جگہ،رہنے کا مکان۔ اثاثة : گھرکا سامان ، گھر کا فرنیچر۔ سلاح : ہتھیار۔
]٥٣٨[(٢) صدقة الفطر نکالے گا اپنی ذات کی جانب سے اور اپنی چھوٹی اولاد کی جانب سے اور خدمت کے غلام کی جانب سے۔
تشریح آدمی اپنی ذات کی جانب سے صدقة الفطر نکالے گا اور جس کی کفالت کرتا ہے اور مکمل ذمہ دار ہے ان کی جانب سے صدقة الفطر نکالے گا۔ مثلا چھوٹی اولاد، خدمت کے غلام۔ آدمی ان لوگوں کی کفالت کرتا ہے اس لئے ان لوگوں کی جانب سے آدمی صدقة الفطر نکالے گا۔
وجہ (١) اوپر مسئلہ نمبر ایک میں بخاری شریف کی حدیث گزر گئی جس میں علی العبد اور الصغیر کے الفاظ موجود ہیں (٢) حدیث میں ہے عن ابن عمر قال امر رسول اللہ بصدقة الفطر عن الصغیر والکبیر والحر والعبد ممن تمونون (ب) (دار قطنی ،کتاب زکوة الفطر ج ثانی ص ١٢٣ نمبر ٢٠٥٩ سنن للبیھقی ، باب اخراج زکوة الفطر عن نفسہ و غیرہ ،ج رابع،ص٢٧٢،نمبر٧٦٨٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی جس آدمی کی کفالت کرتا ہے اس کا صدقہ الفطر بھی خود ادا کرے گا۔ تمونون کے معنی ہیں جس کی تم کفالت کرتے ہو۔
]٥٣٩[(٣)اپنی بیوی کی جانب سے اور بڑی اولاد کی جانب سے ادا نہیں کرے گا چاہے وہ اسی کی کفالت میں ہو۔
وجہ بیوی کا نان و نفقہ اگر چہ شوہر کے ذمہ ہوتا ہے لیکن یہ شوہر کے گھر میں احتباس کی وجہ سے شوہر پر نفقہ لازم ہے۔ کفالت کی وجہ سے نہیں ہے اسی لئے بیوی کی ملکیت الگ شمار کی جاتی ہے اور شوہر کی ملکیت الگ شمار کی جاتی ہے۔ اس لئے شوہر پر بیوی کا صدقة الفطر لازم نہیں ہے۔ اسی طرح بڑے لڑکے کی ملکیت باپ سے الگ ہو جاتی ہے اور وہ خود ذمہ دار ہوجاتا ہے۔چاہے کسی محتاجگی کی وجہ سے لڑکے کا نفقہ باپ پر لازم ہو۔ اس لئے بڑے لڑکے کا صدقة الفطر باپ پر لازم نہیں۔
حاشیہ : (پچھلے صفحہ سے آگے)حال تمہارا مالدار تو اللہ اس کو پاک کرے گا۔اور بہر حال تمہارا فقیر تو اللہ تعالی اس سے زیادہ اس پر لوٹائے گا جو اس نے دیا(الف) فرض کیا حضورۖ نے صدقة الفطر میں ایک صاع کھجور،یا ایک صاع جو،غلام پر اور آزاد پر،مذکر پر اور مؤنث پر، چھوٹے پر اور بڑے پر مسلمانوں میں سے،اور اس کا حکم دیا کرتے تھے کہ نکالے نماز کی طرف لوگوں کے نکلنے سے پہلے(ب) آپۖ نے حکم دیا صدقة الفطر نکالنے کا چھوٹے بڑے، آزاد اور غلام کی جانب سے جنکی کفالت کرتا ہو۔