Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

327 - 493
]٥٠٠[(٤) ویضم قیمة العروض الی الذھب والفضة وکذلک یضم الذھب الی الفضة بالقیمة حتی یتم النصاب عند ابی حنیفة ]٥٠١[(٥) وقالا لا یضم الذھب الی الفضة بالقیمة ویضم بالاجزائ۔

مہینہ شروع ہوگا ۔
 وجہ  شروع میں نصاب ہونا زکوة کے انعقاد کے لئے ہے اور اخیر میں نصاب ہونا زکوة واجب ہونے کے لئے ہے، اور درمیان میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے اس لئے اس کا اعتبار نہیں کیا گیا۔
]٥٠٠[(٤) سامان تجارت کی قیمت سونے کی طرف اور چاندی کی طرف ملائی جائے گی، ایسے ہی سونے کو چاندی کی طرف قیمت کے ساتھ ملایا جائے گا تاکہ نصاب پورا ہو جائے ابو حنیفہ کے نزدیک۔  
تشریح  سونے کو چاندی کے ساتھ ملانے کے دو طریقے ہیںتاکہ نصاب مکمل ہوجائے۔ایک طریقہ یہ ہے کہ سونے کی قیمت لگا کر یا چاندی کی قیمت لگا کر سونے کے ساتھ ملایا جائے ۔اور دوسری شکل یہ ہے کہ وزن کے اعتبار سے ملایا جائے۔ مثلا ایک آدمی کے پاس ایک سو درہم ہے اور نو مثقال سونا ہے تو درہم کا نصاب آدھا ہے لیکن سونے کا نصاب آدھا یعنی دس مثقال سے ایک مثقال کم ہے لیکن نو مثقال کی قیمت ایک سو درہم دے رہا ہے تو قیمت کے اعتبار سے ایک سو درہم اور نو مثقال سونے کی قیمت ایک سو درہم دونوں ملاکر دوسو درہم ہو جاتے ہیں اور نصاب پورا ہو جاتا ہے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک قیمت کے اعتبار سے ملایا جائے گا اور زکوة واجب ہوگی۔ چاہے وزن کے اعتبار سے نصاب پورا نہ ہوتا ہو۔  
نوٹ  سامان تجارت کی بھی قیمت لگائی جائے گی اور اس کو سونے یا نقد چاندی کے ساتھ ملاکر نصاب پورا ہو جائے تو زکوة واجب کریںگے۔
]٥٠١[(٥) صاحبین فرماتے ہیں کہ سونے کو چاندی کے ساتھ قیمت کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا۔ اور وزن کے ساتھ ملایا جائے گا۔  
تشریح  اوپر کی مثال میں ایک سو درہم ہے اور نو مثقال سونا ہے تو وزن کے اعتبار سے سونا آدھے نصاب سے کم ہے چاہے اس کی قیمت ایک سو درہم ہو اس لئے سونا چاندی ملاکر نصاب پورا نہیں ہوا اس لئے زکوة واجب نہیں ہوگی۔اس لئے کہ اجزاء اور وزن کے اعتبار سے دونوں کو ملاکر بھی نصاب پورا نہیں ہوا،ہاں ! اگر سونا دس مثقال ہوتا تو آدھا نصاب اس کا ہوا اور آدھا نصاب چاندی کا ایک سو درہم ہے ۔  
لغت  الاجزاء  :  جزء کی جمع ہے،جز کے اعتبار سے، جس کا میں نے ترجمہ کیا ہے وزن کے اعتبار سے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter