علیہ الغش فھو فی حکم العروض و یعتبر ان تبلغ قیمتھا نصابا۔
پہنچ جائے۔
تشریح کھوٹ غالب ہے لیکن اس میں سے چاندی نکالی جائے تو اندازہ ہے کہ دوسو درہم تک کی چاندی نکلے گی اور نصاب تک پہنچ جائے گی تو اس میں زکوة واجب ہوگی۔کیونکہ اگرچہ کھوٹ غالب ہونے کی وجہ سے سامان کے حکم میں ہے لیکن اندر کی چاندی نکالی جائے تو وہ نصاب تک پہنچ رہی ہے تو حقیقت کا اعتبار کرتے ہوئے زکوة واجب کریںگے۔
نوٹ سونے اور چاندی میں تجارت کی نیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بغیر اس کے بھی ان میں زکوة واجب ہوتی ہے۔ کیونکہ شریعت نے بغیر تجارت کی نیت کے بھی ان کو مال نامی بڑھنے والا مال قرار دیا ہے۔