الاربعین وجب فی الزیادة بقدر ذلک الی ستین عند ابی حنیفة رحمہ اللہ ففی الواحدة ربع عشر مسنة و فی الاثنین نصف عشر مسنة و فی الثلاثة ثلثة ارباع عشر مسنة ]٤٦٥[(٣) وقال ابو یوسف و محمد لا شیء فی الزیادة حتی تبلغ ستین فیکون فیھا تبیعان او تبیعتان]٤٦٦[(٤) وفی سبعین مسنة وتبیع]٤٦٧[ (٥) وفی ثمانین مسنتان]٤٦٨[ (٦) وفی تسعین ثلثة اتبعة۔
ت ربع عشر : دسویں حصہ کی چوتھائی یعنی چالیسواں حصہ، نصف عشر : دسویں حصہ کا آدھا یعنی بیسواں حصہ ،جس کو میں نے دو چالیسواں حصہ کہا،دو چالیسواں حصہ ملا کر بیسواں حصہ بن جاتا ہے۔ ثلثة ارباع : تین چالیسواں حصہ۔
]٤٦٥[(٣)حضرت امام ابو یوسف اور محمد نے فرمایا زیادتی میں کوئی چیز نہیں ہے یہاں تک کہ ساٹھ تک پہنچ جائے،پس ساٹھ میں دو بچھڑے یا دو بچھڑیاں ہیں۔
تشریح ساٹھ دو مرتبہ تیس تیس ہو جاتے ہیں اور ایک تیس میں بچھڑا ہے اس لئے دو مرتبہ تیس میں دو بچھڑے لاز م ہونگے۔
وجہ عن ابن عباس قال لما بعث رسول اللہ معاذا الی الیمن قیل لہ بما امرت قال امرت ان اخذ من البقر من کل ثلاثین تبیعا او تبیعة ومن کل اربعین مسنة قیل لہ امرت فی الاوقاص بشیء ؟ قال لا وسأسال النبی ۖ فسالہ فقال لا وھو مابین السنین یعنی لا تأخذ من ذلک شیئا (الف) (دار قطنی ٣ باب لیس فی الکسر شیء ج ثانی ص ٨٠،نمبر١٨٨٧مصنف ابن ابی شیبة ،١٥ فی الزیادة فی الفریضة،ج ثانی، ص ٣٦٤، نمبر ٩٩٤١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وقص میں کوئی زکوة نہیں ہے اور چالیس سے لیکر ساٹھ تک وقص ہے اس لئے اس میں بھی کچھ لازم نہیں ہوگا۔
لغت وقص : دو عمروں کے درمیان یا دو عددوں کے درمیان جو عدد ہو اس کو اوقاص کہتے ہیں۔
]٤٦٦[(٤) اور ستر میں ایک مسنہ اور ایک تبیعہ ہوںگے۔
وجہ اس لئے کہ ایک تیس اور ایک چالیس کا مجموعہ ستر ہے۔
]٤٦٧[(٥)اور اسی(٨٠) میں دو مسنہ ہوںگے۔
وجہ اسی میں دو مرتبہ چالیس چالیس ہوتے ہیں اور چالیس میں ایک مسنہ ہے اس لئے اسی میں دو مسنہ ہوںگے۔
]٤٦٨[(٦) اور نوے میں تین بچھڑے ہوںگے۔
حاشیہ : (الف) آپۖ نے جب حضرت معاذکو یمن کی طرف بھیجا تو حضرت معاذ سے پوچھا گیا کہ آپ کو کس چیز کا حکم دیا گیا ؟ فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ گائے میں سے ہر تیس میں ایک بچھڑا یا ایک بچھڑی اور چالیس میں سے ایک مسنہ لوں۔ پوچھا گیا کہ اوقاص میں سے کسی چیز کا حکم دیا گیا ہے ؟تو حضرت معاذ نے حضورۖ سے پوچھا تو آپۖ نے فرمایا اوقاص میں کچھ لازم نہیں ہے۔ اوقاص کہتے ہیں دو عمروں کے درمیان جو جانور ہو یعنی اوقاص میں کچھ مت لو۔