]٤٥٠[(٥) واذا صلی الامام فی المسجد الحرام تحلق الناس حول الکعبة و صلوا بصلوة الامام فمن کان منھم اقرب الی الکعبة من الامام جازت صلوتہ اذا لم یکن فی جانب الامام]٤٥١[(٦) ومن صلی علی ظھر الکعبة جازت صلوتہ۔
]٤٥٠[(٥) اگر مسجدحرام میں نماز پڑھائے اور سب لوگ کعبہ کے ارد گرد حلقہ بنائے اور امام کے ساتھ نماز پڑھے تو جو ان میں سے کعبہ سے زیادہ قریب ہو امام سے بھی تو اس کی نماز جائز ہے جب کہ امام کی جانب نہ ہو ۔
تشریح امام کی جانب جو لوگ ہو اور امام سے بھی زیادہ بیت اللہ کے قریب ہو جائے تو امام کی جانب امام سے بھی آگے ہو جائے ئیںگے اس لئے اس آدمی کی نماز جائز نہیں ہوگی۔ اور جو لوگ امام کی جانب نہیں ہیں دوسری جانب ہیں وہ لوگ اگر کعبہ کے زیادہ قریب ہو گئے تو چونکہ وہ امام کی جانب نہیں ہیں اس لئے امام سے آگے نہیں ہوئے اس لئے ان کی نماز ہو جائے گی۔
اصول امام سے آگے مقتدی ہو جائے تو اس کی نماز جائز نہیں ہوگی ورنہ ہو جائے گی۔نقشہ اس طرح ہے۔
( بیت اللہ کے ارد گرد نماز پڑھنے کا نقشہ)
]٤٥١[(٦) جس نے بیت اللہ کی چھت پر نماز پڑھی اس کی نماز جائز ہے۔
وجہ بیت ا للہ کی چھت پر نماز پڑھنا مکروہ ہے کیونکہ یہ اس کی شان اورعظمت کے خلاف ہے۔لیکن اگر پڑھ لی تو نماز ہو جائے گی۔کیونکہ بیت اللہ کی محاذات کی فضا اس کے سامنے ہوگی جو قبلہ ہو جائے گی۔قبلہ ہو نے کے لئے بیت اللہ کی دیوار سامنے ہو نا ضروری نہیں ہے بلکہ اس کی فضا سامنے ہونا ضروری ہے۔ جیسے کوئی ہوائی جہاز میں نماز پڑھے تو جہاز کی بلندی کی وجہ سے بیت اللہ کی دیوار اس کے سامنے نہیں ہوگی۔صرف بیت اللہ کے محاذات کی فضا اس کے سامنے ہوگی اور نماز ہو جائے گی۔ بیت اللہ کے اوپر نماز پڑھنا مکروہ ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابن عمر ان النبی ۖ نہی ان یصلی فی سبعة مواطن فی المزبلة والمجزرة والمقبرة وقارعة الطریق وفی الحمام