Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

262 - 493
خطبة۔ 

تشریح  حضورۖ نے نماز کسوف کے بعد خطبہ دیا ہے لیکن وہ ایک رسم کو دور کرنے کے لئے تھا کہ لوگ یہ سمجھتے تھے کہ کسی کے مرنے یا زندہ ہونے پر سورج گرہن ہوتا ہے اور اس دن آپ کا صاحبزادہ حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تھا۔اس لئے آپۖ نے اس کی نفی کے لئے خطبہ دیا لیکن نماز عید اور نماز جمعہ کی طرح با ضابطہ خطبہ دینا ضروری نہیں ہے۔ خطبہ کے بغیر بھی نماز ہو جائے گی۔ ایسے آیة من آیات اللہ  کے وقت نماز پڑھنا دعا کرنا اور اپنے گناہوں کا استغفار کرنا اصل ہے۔ اس کی طرف خود راوی اشارہ فرما رہے ہیں  عن ابی بکرة  ...  فقال (ۖ) ان الشمس والقمر آیتان من آیات اللہ وانھما لا یخسفان لموت احد واذا کان ذلک فصلوا وادعوا حتی ینکشف ما بکم وذلک ان ابنا للنبی ۖمات یقال لہ ابراھیم فقال الناس فی ذلک (الف)(بخاری شریف ، باب الصلوة فی کسوف القمر ص ١٤٥ نمبر ١٠٦٣) اس حدیث میں نماز کے بعد فقال : سے اخیر تک خطبہ دیا ہے۔لیکن راوی خود فرماتے ہیں کہ یہ خطبہ اس بنا پر تھا کہ آپۖ کے صاحبزادے ابراہیم کا اس دن انتقال ہوا تھا۔اس لئے لوگوں کے اعتقادات کو ختم کرنے کے لئے خطبہ دیا تھا۔ ورنہ اصل تو فصلوا وادعوا ہے ۔اور دوسری حدیث میں ہے۔ فاذا رأیتم شیئا من ذلک فافزعوا الی ذکر اللہ ودعائہ واستغفارہ (ب)(بخاری شریف ، باب الذکر فی الکسوف ص ١٤٥ نمبر ١٠٥٩ )کہ ان آیات کے وقت گھبرا کر اللہ کے ذکر اور استغفار کی طرف جاؤ۔کبھی لوگوں کو یہ سب مسائل سمجھانے کی ضرورت پڑے تو سمجھا دیں۔با ضابطہ خطبہ ضروری نہیں کہ اس کے بغیر نماز کسوف نہیں ہوگی۔

حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے فرمایا سورج اور چاند اللہ کی آیتوں میں سے نشانیاں ہیں۔وہ کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے۔پس جب یہ ہو تو نماز پڑھو اور دعا کرتے رہو۔یہاں تکہ یہ کھل جائیں۔اور یہ اس بنا پر کہا کہ حضورۖ کے صاحبزادے جنکو ابراہیم کہتے تھے کا انتقال ہوا تھا۔تو لوگ اس کے بارے میں بہت سی بات کہتے تھے(ب) پس ان نشانیوں میں کوئی چیز دیکھو تو گھبرا کر دوڑو اللہ کے ذکر،دعا اور استغفار کی طرف۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter