الظھر ورکعتین بعدھا ]٢٨٣[(٣) واربعا قبل العصر وان شاء رکعتین ]٢٨٤[(٤) ورکعتین بعد المغرب ]٢٨٥[(٥) واربعا قبل العشاء و بعدھا اربعا وان شاء رکعتین۔
رکعتیں سنت ہیں۔ اور ایک حدیث میں ظہر کے بعد بھی چار رکعت سنت کی حدیث ہے۔ قالت ام حبیبة قال رسول اللہ ۖ من حافظ علی اربع رکعات قبل الظھر واربع بعدھا حرم علی النار (الف) (ابو داؤد شریف، باب الاربع قبل الظہر و بعد ھا ص ١٨٧ نمبر ١٢٦٩ ترمذی شریف ، باب آخر ( باب ماجاء فی الرکعتین بعد الظہر ص ٩٨ نمبر ٤٢٧)اس حدیث کی بنا پر اور اوپر کی حدیث کی بنا پر ظہر کے بعد چار رکعتیں سنت ہیں۔ اسی لئے یہ عمل ہے کہ دو رکعت سنت کی نیت سے پڑھتے ہیں ۔پھر دو رکعت نفل کی نیت سے پڑھتے ہیں۔
]٢٨٣[(٣) عصر سے پہلے چار رکعت اور چاہے تو دو رکعتیں پڑھے۔
وجہ عن ابن عمرقال قال رسول اللہ ۖ رحم اللہ امرء صلی قبل العصر اربعا (ب) (ابو داؤد شریف ، باب الصلوة قبل العصر ص ١٨٧ نمبر ١٢٧١ ترمذی شریف ،باب ماجاء فی الاربع قبل العصر ص ٩٨ نمبر ٤٣٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عصر سے پہلے چار رکعت سنت ہیں۔لیکن دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دو رکعتیں سنت ہیں۔ حدیث میں ہے عن علی ان النبی ۖ کان یصلی قبل العصر رکعتین (ج) (ابو داؤد شریف ، باب الصلوة قبل العصر ص ١٨٧ نمبر ١٢٧٢ ترمذی شریف ،باب ماجاء فی الاربع قبل العصر ص ٩٨ نمبر ٤٢٩) اس حدیث کی بنا پر صاحب کتاب نے فرمایا کہ عصر کی سنت دو رکعت بھی پڑھ سکتا ہے۔
]٢٨٤[(٤) مغرب کے بعد دو رکعتیں ہیں۔
وجہ اس کی وجہ کئی حدیث میں اوپر گزر گئی ہے (مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما ص ٢٥٢ نمبر ٧٣٠)
]٢٨٥[(٥)اور عشا سے پہلے چار رکعت اور اس کے بعد چار رکعت اور چاہے تو دو رکعت سنت پڑھے۔
وجہ عشا کے بعد دو رکعت کی تو کئی حدیثیں گزر گئی ہیں۔ اور عشا کے بعد چار رکعت سنت پڑھنے کی حدیث یہ ہے عن عائشة قال سألتھا عن صلوة رسول اللہ ۖ فقالت ما صلی رسول اللہ العشاء قط فدخل علی الا صلی اربع رکعات او ست رکعات (د)(ابو داؤد شریف ، باب الصلوة بعد العشاء ص ١٩٢ نمبر ١٣٠٣ سنن للبیھقی ،باب من جعل بعد العشاء اربع رکعات او اکثر ج ثانی ص ٦٧١، نمبر٤٥٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عشا کے بعد چار رکعت سنت ہے۔اور ضروری نوٹ کے تحت لمبی حدیث گزری جس میں تھا کہ ویصلی بالناس العشاء و یدخل بیتی فیصلی رکعتین (ہ )(مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما و قاعدا ص ٢٥٢ ، نمبر٧٣٠ ابو داؤد شریف ،ابواب التطوع ورکعات السنة ص ١٨٥، نمبر١٢٥١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عشا کے بعد دو رکعت سنت ہے۔ اس لئے دونوں
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا جس نے چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور چار ان کے بعد پر محافظت کی وہ آگ پر حرام کر دیا جائے گا(ب) آپۖ نے فرمایا اللہ اس آدمی پر رحم کرے جس نے عصر سے پہلے چار رکعت پڑھی (ج) آپ عصر سے پہلے دو رکعت پڑھتے تھے(د) حضرت عائشہ کو حضورکی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حضورۖ عشا کی نماز پڑھ کر میرے پاس آئے ہوں مگر یہ کہ انہوں نے چار رکعت نماز پڑھی یا چھ رکعت نماز پڑھی(ہ) آپۖ عشا کی نماز پڑھا کر میرے گھر میں داخل ہوتے ۔پس دو رکعت نماز پڑھتے۔