]١٧٨[(٨) واذا دخل الرجل فی صلوتہ کبر ]١٧٩[(٩) ورفع یدیہ مع التکبیر حتی یحاذی بابھامیہ شحمتی اذنیہ۔
حدیث سے ثابت ہیں۔اس لئے ان کو سنت کہا ہے۔ ورنہ اس میں کچھ واجبات بھی ہیں۔مثلا (١) قرأت فاتحہ (٢) سورة ملانا (٣) مکرر افعال میں ترتیب کی رعایت رکھنا (٤) قعدۂ اولی (٥) قعدۂ اخیرہ میں تشہد پڑھنا (٦) جن رکعتوں میں قرأت جہری ہے اس کو جہری پڑھنا اور جن رکعتوں میں سری ہے اس کو سری پڑھنا (٧) وتر میں دعائے قنوت پڑھنا (٨) تکبیرات عیدین،یہ سب واجبات ہیں۔
]١٧٨[(٨) اگر آدمی نماز میں داخل ہوتو تکبیر کہے۔
تشریح تحریمہ باندھتے وقت تکبیر کہے۔کیونکہ آیت میں ہے وربک فکبر (آیت ٣ سورة المدثر ٧٤) اس لئے تحریمہ کے ساتھ ہی تکبیر کہے ۔مسئلہ نمبر ١ میں حدیث گزری جس میں تھا وتحریمھا التکبیر اس حدیث سے بھی پتہ چلتا ہے کہ تحریمہ کے وقت تکبیر کہے۔
نوٹ امام ابو حنیفہ کے نزدیک تکبیر داخل نماز نہیں ہے بلکہ وہ شرائط نماز میں سے ہے۔کیونکہ آیت میں ہے وذکر اسم ربہ فصلی (الف) (آیت ١٥ سورة الاعلی ١٨٧) اس آیت میں کہا گیا ہے کہ اللہ کا ذکر کرو پھر نماز پڑھو ۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ ذکر پہلے ہوگا تکبیر پہلے ہوگی پھر نماز ہوگی۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک وہ داخل نماز اور فرائض نماز میں سے ہے۔اس لئے ان کے تمام شرائط وہی ہیں جو نماز کے لئے ہیں۔
]١٧٩[(٩)دونوں ہاتھوں کو تکبیر کے ساتھ اٹھائے یہاں تک کہ دونوں انگوٹھوں کو کان کی لو کے مد مقابل کردے۔
تشریح تکبیر کہنے کے ساتھ دونوں ہاتھوں کو اتنا اٹھائے کہ دونوں انگوٹھے کان کی لو کے برابر ہو جائے۔
وجہ حدیث میں دونوں طریقہ ہیں یعنی پہلے ہاتھ اٹھائے پھر تکبیر کہے اور یہ بھی ہے کہ پہلے تکبیر کہے پھر ہاتھ اٹھائے۔حنفیہ کے نزدیک بہتر یہ ہے کہ پہلے ہاتھ اٹھائے تاکہ عمل سے بھی اللہ کے علاوہ کا انکار ہو جائے پھر تکبیر کہے تاکہ اللہ کی وحدانیت کا اقرار ہو جائے۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے ان ابن عمر قال کان رسول اللہ ۖ اذا قام للصلوة رفع یدیہ حتی تکونا حذو منکبیہ ثم کبر (ب) (مسلم شریف،باب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرة الاحرام ص ١٦٨ نمبر ٣٩٠ ابو داؤد شریف ، باب رفع الیدین ص ١١١ نمبر ٧٢٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پہلے ةاتھ اٹھائے پھر تکبیر کہے تو بہتر ہے۔اور اگر پہلے تکبیر کہے پھر ہاتھ اٹھائے تب بھی کچھ حرج نہیں ہے۔حدیث میں اس کا بھی ذکر ہے۔ انہ رأی مالک بن الحویرث اذا صلی کبر ثم رفع یدیہ ... وحدث ان رسول اللہ ۖ کان یفعل ھکذا(مسلم شریف ،باب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرة الاحرام ص ١٦٨ نمبر ٣٩١ ابو داؤد شریف ، باب رفع الیدین فی الصلوة ص ١١١ نمبر ٧٢٦) اس حدیث میں پہلے تکبیر کہی پھر ہاتھ اٹھائے۔
ہاتھ کان کی لو تک اٹھا ئے اس طرح کہ انگلیاں کان کی لو کے مد مقابل ہوں اور باقی ہاتھ گلے اور مونڈھے کے قریب ہو تاکہ تمام احادیث پر عمل ہو جائے۔ کان کی لو تک انگلیاں رکھنے کی دلیل یہ حدیث ہے عن مالک بن الحوریث ان رسول اللہ ۖ کان اذا کبر رفع
حاشیہ : (الف) اپنے رب کا نام ذکر کرو پھر نماز پڑھو(ب) آپۖ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو دونوں ہاتھوں کو مونڈھے کے برابر اٹھاتے پھر تکبیر کہتے۔