]١٤٦[ (١٣) ویستحب فی الوتر لمن یالف صلوة اللیل ان یؤخر الوتر الی آخر اللیل وان لم یثق بالانتباہ اوتر قبل النوم ۔
٦٦ نمبر ٤٢٢) س سے معلوم ہوا کہ عشا کی نماز کو تہائی رات تک مؤخر کرنا مستحب ہے۔
]١٤٦[(١٣)وتر میں مستحب اس شخص کے لئے جس کو تہجد پڑھنے کا شوق ہو یہ ہے کہ مؤخر کرے رات کے اخیر حصہ تک ،اور اگر اعتماد نہ ہو جاگنے پر تو وتر پڑھے سونے سے پہلے۔
تشریح جس کو تہجد پڑھنے کا شوق اور عادت ہو وہ وتر رات کے اخیر حصہ میں پڑھے۔اور جسکو جاگنے پر اعتماد نہ ہو تو اس کو سونے سے پہلے وتر پڑھ لینا چاہئے۔
وجہ حدیث میں ہے عن جابر قال قال رسول اللہ ۖ من خاف ان لا یقوم من آخر اللیل فلیوتر اولہ ومن طمع ان یقوم آخرہ فلیوتر آخر اللیل فان صلوة آخر اللیل مشہودة و ذلک افضل (الف) (مسلم شریف ، بابمن خاف ان لا یقوم من آخر اللیل فلیوتر اولہ، ص ٢٥٨ ،نمبر ٧٥٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وتر اخیر میں پڑھنا چاہئے۔ لیکن اگر سو جانے کا خطرہ ہو تو سونے سے پہلے پڑھ لینا چاہئے۔
لغت یثق بالانتباہ : جاگنے پر اعتماد ہو
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا کہ جس کو خوف ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہ ہو سکے گا تو وہ اول رات میں وتر پڑھ لے۔اور جس کو لالچ ہو کہ آخری رات میں بیدار ہو گا اس کو آخری رات میں وتر پڑھنا چاہئے۔اس لئے کہ آخری رات کی نماز حاضر کی جاتی ہے اور یہ افضل ہے۔